Advertisement

جانور حلال ہونے کے لیے کتنی شرطیں ہیں؟

سوال:

جانور حلال ہونے کے لیے کتنی شرطیں ہیں؟

جواب:

 ذبح سے جانور حلال ہونے کے لیے چند شرطیں ہیں: (۱) ذبح کرنے والا عاقل ہو۔ مجنوں یا اتنا چھوٹا بچہ جو بے عقل ہو ان کا ذبیحہ جائز نہیں اور اگر چھوٹا بچہ ذبح کو سمجھتا ہو اور اس پر قدرت رکھتا ہو تو اس کا ذبیحہ حلال ہے، (۲) ذبح کرنے والا مسلم ہو یا کتابی۔ مشرک اور مرتد کا ذبیحہ حرام و مردار ہے۔ کتابی اگر غیر کتابی ہوگیا تو اب اس کا ذبیحہ حرام ہے اور غیر کتابی ، کتابی ہوگیا تو اس کا ذبیحہ حلال ہے اور معاذ اﷲ مسلمان اگر کتابی ہوگیا تو اس کا ذبیحہ حرام ہے کہ یہ مرتد ہے۔ لڑکا نابالغ ایسا ہے کہ اوس کے والدین میں ایک کتابی ہے اور ایک غیر کتابی تو اس کو کتابی قرار دیا جائے گا اور اس کا ذبیحہ حلال سمجھا جائے گا۔
کتابی کا ذبیحہ اوس وقت حلال سمجھا جائے گا جب مسلمان کے سامنے ذبح کیا ہو اور یہ معلوم ہو کہ اﷲ (عزوجل) کا نام لے کر ذبح کیا اور اگر ذبح کے وقت اوس نے حضرت مسیح علیہ الصلوٰۃ والسلام کا نام لیا اور مسلمان کے علم میں یہ بات ہے توجانور حرام ہے اور اگر مسلمان کے سامنے اوس نے ذبح نہیں کیا اور معلوم نہیں کہ کیا پڑھ کر ذبح کیا جب بھی حلال ہے۔ (۳) ﷲ عزوجل کے نام کے ساتھ ذبح کرنا۔ ذبح کرنے کے وقت اﷲ تعالیٰ کے ناموں میں سے کوئی نام ذکر کرے جانور حلال ہوجائے گا یہی ضروری نہیں کہ لفظ اﷲ (عزوجل)ہی زبان سے کہے۔  
تنہا نام ہی ذکر کرے یا نام کے ساتھ صفت بھی ذکر کرے دونوں صورتوں میں جانور حلال ہو جاتا ہے مثلاً ﷲ اکبر،ﷲ اعظم،ﷲ اجل،ﷲ الرحمن،ﷲ الرحیم، یا صرف ﷲ یا الرحمن یا االرحیم کہے اسی طرح سُبْحَانَ اللّٰہ یا الحمد  یا لآالٰہ الااﷲ پڑھنے سے بھی حلال ہو جائے گا۔ ﷲ عزوجل کا نام عربی کے سوا دوسری زبان میں لیا جب بھی حلال ہوجائے گا۔ (۴) خود ذبح کرنے والا ﷲ عزوجل کا نام اپنی زبان سے کہے اگر یہ خود خاموش رہا دوسروں نے نام لیا اور اسے یاد بھی تھا بھولا نہ تھا تو جانور حرام ہے، (۵) نام الٰہی(عزوجل) لینے سے ذبح پر نام لینا مقصود ہو اور اگر کسی دوسرے مقصد کے لیے بسم اﷲ پڑھی اور ساتھ لگے ذبح کر دیا اور اس پر بسم اﷲ پڑھنا مقصود نہیں ہے تو جانور حلال نہ ہوا مثلاًچھینک آئی اور اس پر الحمد للہ کہا اور جانور ذبح کر دیا اس پر نام الٰہی(عزوجل) ذکر کرنا مقصود نہ تھا بلکہ چھینک پر مقصود تھا جانور حلال نہ ہوا (۶) ذبح کے وقت غیر خدا کا نام نہ لے (۷) جس جانور کو ذبح کیا جائے وہ وقت ذبح زندہ ہو اگرچہ اوس کی حیات کا تھوڑاہی حصہ باقی رہ گیا ہو۔ ذبح کے بعد خون نکلنا یا جانور میں حرکت پیدا ہونا یوں ضروری ہے کہ اوس سے اوس کا زندہ ہونا معلوم ہوتا ہے۔

حوالہ:

بہار شریعت، جلد سوم، صفحہ:۳۱۳ و ۳۱۴، مطبوعہ: مکتبۃ المدینہ دعوت اسلامی۔

نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے