Advertisement

سفر میں سنتوں کا حکم، مسافر کے لیے سنن پڑھنے کا حکم

سفر میں سنتوں کا حکم

مسئلہ:

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید نے سفر میں قصر کیا۔ اگرچہ اطمینان تھا لیکن سنت نہیں پڑھی، زید کہتا ہے کہ  سنت پڑھ لیں تو ثواب ہے۔ اگر سنت قطعی نہ پڑھیں تو کوئی گناہ بھی نہیں ہے اگرچہ اطمینان ہو ازروئے شرع کیا حکم ہے؟

الجواب:

اگر سفر میں اطمینان نہ ہو جب تو سنتوں کے ترک میں کوئی قباحت ہی نہیں اور اطمینان ہو جب بھی سنن کا تاکد جو حضر میں ہے وہ سفر میں نہیں رہتا کہ سفر خود ہی قائم مقام مشقت کے ہے۔ 
در مختار میں ہے: 
و یاتی المسافر بالسنن ان کان فی حال امن و قرار والا بان کان فی خوف و فرار لایاتی بھا وھو المختار لانہ ترک لعذر۔
اور یہ حکم سنت فجر کے غیر کا ہے اور سنت فجر چونکہ قریب بوجوب ہے لہذا سفر کی وجہ سے اس کے ترک کی اجازت نہیں اور بعض ائمہ کا یہ قول بھی ہے کہ مغرب کی سنتیں بھی ترک نہ کرے کیوں کہ حضور اقدس ﷺ نے سفر و حضر کہیں بھی اس کو ترک نہیں کیا ہے۔
و اللہ تعالی اعلم۔

حوالہ:

فتاوی امجدیہ، جلد اول، صفحہ: ۲۸۴، مطبوعہ: کتب خانہ امجدیہ دھلی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے