Advertisement

حلال و حرام پر مشتمل نوکری کرنا کیسا؟ جائز یا ناجائز؟ از سراج احمد القادری المصباحی

حلال و حرام پر مشتمل نوکری کرنا کیسا؟ جائز یا ناجائز؟ از سراج احمد القادری المصباحی

حلال وحرام پر مشتمل نوکری کرنا کیسا؟ جائز یا ناجائز؟


السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ۔

سوال:

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مسئلہ ذیل میں کہ زید باہر دیش میں مینیجر کے پوسٹ پر مول Mall میں بحال ہے  جہاں حلال چیزوں کے ساتھ حرام چیزیں بھی فروخت کی جاتی ہے ، کیا ایسی جگہ نوکری کرنا زید کے لیے درست ہے از روئے شرع جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع فراہم کریں ۔

المستفتی: جنید عالم سیتامڑھی

الجواب بعون الملک الوھاب:

ایسی نوکری(job) جس میں ناجائزوحرام کام بھی کرنا پڑے، وہ ملازمت ناجائز وحرام ہے، اگرچہ اس ملازم کو خالص حلال مال سے تنخواہ دی جائے۔لہذا صورت مسئولہ میں زید جو منیجر کے پوسٹ پر بحال ہے اور  حلال چیزوں کے ساتھ حرام چیزیں بھی فروخت کررہا ہے۔ یقینا یہ کام ناجائزوحرام ہے،  زید گنہہ گار ہے، اس پر توبہ لازم ہے۔یہ کام چھوڑ کر کوئی دوسری حلال نوکری تلاش کرے۔اللہ تعالی رزاق ہے،  روزی دینے والا وہی ہے، خدا کی ذات پر اعتماد کرکے وابتغوامن فضل اللہ پر عمل کرتے ہوئے حلال رزق کی تلاش میں لگ جائے۔اللہ آسانیاں عطا فرمائے۔
دلائل ملاحظہ فرمائیں:
علامہ کمال الدین المعروف بابن ہمام رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’الاجارہ علی ما ھو طاعۃ او معصیۃ، لا تجوز‘‘
 ترجمہ: کسی نیکی (سوائے مستثنیات کے) یا گناہ کے کام کی نوکری جائز نہیں۔(فتح القدیر، فصل فی البیع، جلد 10، صفحہ 60، مطبوعہ  کوئٹہ)

سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’وہ جس میں خود ناجائز کام کرنا پڑے، ۔۔۔ ایسی ملازمت خود حرام ہے، اگرچہ اس کی تنخواہ خالص مالِ حلال سے دی جائے۔‘‘
(فتاوی رضویہ، جلد 19، صفحہ 515، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
   صدر الشریعہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ سے سوال ہوا کہ دو مسلمان ایسے ہوٹل میں ملازم ہوئے کہ جس میں خنزیر کا گوشت پکتا تھا اور بھی ہر قسم کا گوشت پکتا تھا۔ ان دونوں میں سے ایک کا کام ڈھکی ہوئی رکابی اٹھا کر دوسرے مسلمان کو دینا اور دوسرے کا کام میز پر رکھنا تھا، لیکن دونوں کو علم نہ تھا کہ اس ڈھکی ہوئی رکابی میں کیا ہے، تو اب ان دونوں کے حق میں کیا حکم ہے؟ تو آپ علیہ الرحمۃ نے جواباً ارشاد فرمایا: ”جبکہ یہ معلوم تھا کہ اس ہوٹل میں خنزیر کا گوشت پکتا ہے اور ان دونوں کے متعلق یہ کام تھا کہ کھانا میز تک پہنچائیں، تو ایسے ہوٹل میں انہیں ملازمت ہی نہ چاہئے تھی، توبہ کر کے برادری میں شامل ہو جائیں۔ حدیث میں ہے: التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ۔‘‘ (فتاوی امجدیہ، جلد 3، صفحہ 270 تا 271، دار العلوم امجدیہ، کراچی)واللہ تعالی اعلم

کتبہ:
سراج احمد القادری المصباحی
مفتی وخادم:غوثیہ دار الافتا مدرسہ غوث الوریٰ
خطیب وامام:مسجد غوث الوریٰ ساتیولی، وسئی ایسٹ، پالگھر، مہاراشٹر
12/ صفر المظفر 1445ھ
  30/ اگست 2023ء
  دن: بدھ


نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے