Advertisement

وہابی کے پیچھے باپ نماز پڑھ لے تو کیا بیٹے کا نکاح ٹوٹ جائے گا؟

وہابی کے پیچھے باپ نماز پڑھ لے تو کیا بیٹے کا نکاح ٹوٹ جائے گا؟


مسئلہ: 

 زید کا نکاح ہندہ سے ہوا ہے۔ اب ہندہ کا باپ اس کو رخصت نہیں کرنا چاہتا ہے۔ اور کہتا ہے زید کے باپ نے وہابی کی امامت میں جمعہ کی نماز پڑھی ہے جس سے زید کے باپ کا نکاح ٹوٹ گیا اور زید کا بھی نکاح ختم ہو گیا اور واقعی زید کے باپ نے وہابی کے پیچھے نماز پڑھی لیکن ان کو پتہ نہیں تھا کہ یہ شخص جو امامت کررہا ہے وہابی ہے نادانستگی میں نماز اس کی امامت میں پڑھ لی جواب طلب امر یہ ہے کہ زید کے باپ اور زید کا نکاح شرعا ٹوٹ گیا؟ بینوا توجروا

الجواب: 

صورت مستفسرہ میں زید اور زید کے باپ کا نکاح شرعا نہیں ٹوٹا۔ ہندہ کے باپ کا قول غلط ہے۔ البتہ زید کا باپ وہابی کے پیچھے نماز پڑھنے سے توبہ کرے۔ ھذا ما عندی و العلم عند اللہ تعالی و رسولہ الاعلی جل جلالہ و صلی اللہ تعالی علیہ وسلم۔

حوالہ:

فتاوی فیض الرسول، جلد دوم، صفحہ: ۱۶۲ و ۱۶۳، مطبوعہ: شبیر برادرز لاہور۔ 

نیچے واٹس ایپ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔

مزید پڑھیں:


ایڈیٹر : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے