در رسول پہ مولا ! مری قضا آئے
خدا كے نور ،شہنشاہِ دو سَرا آئے
پیامِ حق لیے سلطانِ انبیا آئے
انھی کےدم سے ہے ساری بہار گلشن میں
کہ بن کے جانِ گلِستاں شہِ ہدی آئے
وہ اک تمھی ہو کہ ہر جرم بخش دیتے ہو
نہیں تو کون ہے مجھ پر جسے دّیا آئے
خدا کے فضل سے میں اس گلی کا منگتا ہوں
کہ تاجدار بھی بن کر جہاں گدا آئے
گناہ گارو نہ گھبراؤ، اب شفاعت کو
شفیع عاصیاں، محبوبِ کبریا آئے
سبھی نبی نے کہا إذهبوا إلىٰ غيري
أنا لها كى صدا لے کے مصطفیٰ آئے
ہو تہنیت کہ دعا کرتے ربِّ سلِّم کی
وہ پل صراط پہ ہم سب کےغم زُدا آئے
یہی آرزو دل کی، یہی تمنا ہے
درِ رسول پہ مولا! مِری قضا آئے
بنادو مجھ کو مدینے میں آنے کے قابل
تمھارے شہر میں کیسے یہ پُر خطا آۓ
تِرا بلاوا مدینے سے آ گیا قاسم
پیام لے کے کسی روز یہ صبا آئے
نیچے واٹس ایپ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔
0 تبصرے
السلام علیکم
براے کرم غلط کمینٹ نہ کریں
شکریہ