Advertisement

مزارات کا دھاگا ہاتھوں میں باندھنا کیسا ہے؟ ہاتھ میں دھاگہ باندھنا؟

مسئلہ:

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و ملت اس مسئلہ میں زائرین مزارات سے دھاگہ لاکر پہنتے ہیں بالخصوص اجمیر شریف کا دھاگہ کیا اس طرح کسی مزار کا دھاگہ باندھنا جائز ہے؟

الجواب:

اجمیر شریف یا کسی بھی جگہ کا دھاگہ ہاتھ میں باندھنا جائز نہیں کہ اس میں مشرکین سے مشابہت ہے وہ بھی  اپنے تیرتھ استھانوں سے اسی قسم کے دھاگے لا کر باندھتے ہیں ۔ نیز ان کا ایک تہوار رکشا بندھن ہے جس میں اسی قسم کے دھاگے باندھے جاتے ہیں۔ اور تشبہ بالغیر ناجائز و گناہ ہے۔ حضور شارح بخاری مفتی محمد شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ "مسلمانوں کو یہ جائز نہیں کہ دھاگہ ہاتھ میں باندھیں اس میں مشرکین کے ساتھ تشبہ ہے اور حدیث میں ہے:
من تشبه بقوم فهو منهم:اه‍. واللہ تعالیٰ اعلم

حوالہ:

فتاوی مرکز تربیت افتا، جلد دوم، صفحہ: ۴۳۶، مطبوعہ: فقیہ ملت اکیڈمی، اوجھا گنج، بستی۔

نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے