سپہرِ علم کے ماہِ درخشاں حافظِ ملت
حریمِ زُہد کے شمعِ شَبِستاں حافظِ ملت
معطر جس کی خوشبو سے ہے علم وفضل کی دنیا
بسایا تو نے اک ایسا گلستاں حافظِ ملت
رسولُ اللہ کے صدقے قیامت تک رہے تازہ
خدا ہو تیرے گلشن کا نگہ باں حافظِ ملت
دیا ہے اشرفِیّہ جیسا قلْعَہ قوم کو تونے
ہے ملت پر بڑا تیرا یہ احساں حافظِ ملت
تِری عظمت ترا رتبہ بھلا کیسے سمجھ پائیں
ثُرّیا ہے تِری رِفعت پہ حیراں حافظِ ملت
قناعت ، سادگی، علم و عمل، عشقِ شہِ بطحا
یہ سب اوصاف ہیں تیرے نمایاں حافظِ ملت
تِرے دربارِ عالی شان کی یہ شان دیکھی ہے
یہاں بنتے ہیں ذرّے مِہرِ تاباں حافظِ ملت
کھلے ہیں فکرِ قاسم کے چمن میں پھول مِدحت کے
ہے یہ تیری عنایت تیرا فیضاں حافظِ ملت
نیچے واٹس ایپ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔
0 تبصرے
السلام علیکم
براے کرم غلط کمینٹ نہ کریں
شکریہ