Advertisement

لوجہاد کا پروپیگنڈہ ایک رپورٹ از محمد توصیف رضا قادری علیمی

لوجہاد کا پروپیگنڈہ ایک رپورٹ از محمد توصیف رضا قادری علیمی

لوجہاد کا پروپیگنڈہ ایک رپورٹ


از: محمد توصیف رضا قادری علیمی (بانی الغزالی اکیڈمی و اعلیٰحضرت مشن، آبادپور تھانہ (پرمانک ٹولہ) ضلع کٹیہار، بہار۔)
شائع کردہ: 04/دسمبر/2022
 aalahazratmission92@gmail.com



گزشتہ چھ سالوں سے ہندوتوا وادی تنظیموں کی طرف سے یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ بین الاقوامی سازش کے تحت مسلم لڑکے ہندو لڑکی سے شادی رچا کر ملک  ہندوستان میں اسلام اور مسلمانوں کا غلبہ قائم کرنا چاہتے ہیں اور یہ تنظیمیں اس طرح کی شادی کو ’لو جہاد‘ کا نام دیتی ہیں۔ اُن کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ جبراً تبدیلیِ مذہب (ہندو سے مسلمان) بنا کر شادی کروانے کا سلسلہ اب بہت تیزی سے پھیل رہا ہے (جب کہ یہ سراسر جھوٹ اور الزام تراشی ہے) اس لیے ریاستی حکومت اسمبلی میں اس کے خلاف قانون لانے کی تیاری کر رہی ہے۔ پھر انہوں نے ۲۰۱۷ء میں یہ اعلان کیا کہ آنے والے دنوں میں وہ مسلمانوں کے اس ’ لو جہاد ‘ کو روکنے کے لیے ’ بہو لاؤ بیٹی بچاؤ ‘ تحریک شروع کریں گی جس کا مقصد ہندو لڑکیوں کو ’ لو جہادی ‘ عناصر کے جال میں پھنسنے سے بچانا اور ساتھ ہی ہندو قوم کو مسلم یا عیسائی لڑکیوں سے شادی کرنے اور انہیں اپنی بہو کے طور پر قبول کرنے کے لیے تیار کرنا ہوگا۔ غور طلب بات یہ کہ اس اعلان کے بعد اور اس تحریک کو عمل میں لاتے ہی ..ایک سال میں کم از کم دو ہزار مسلم اور عیسائی لڑکیاں ہندو ہو چکی اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ تعداد لاکھوں میں پہنچ گئی ۔

ملک کے بڑے اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میں تقریباً دو لاکھ مسلم لڑکیوں نے غیر مسلم لڑکوں کے ساتھ شادی رچا لی اور یہ وہ واقعات ہیں جو درج کیے گئے ہیں اس کے علاوہ ہزاروں کی تعداد ایسی ہو سکتی ہے جو درج نہیں ہوں گی ...اور حال ہی میں مہاراشٹر سے بھی ایسی ہی خبر ہے جس کے مطابق کئی مسلم لڑکیوں نے ہندو لڑکوں کے ساتھ شادیوں کے لیے رجسٹریشن کروایا ہے، سوشل میڈیا میں بھی کئی تصاویر اور ویڈیوز ایسے چل رہے ہیں کہ جن میں مسلم لڑکیوں کو ہندو لڑکوں کے ساتھ اور ہندو ہوتے ہوئے یعنی شدھی کرن کرواتے ہوئے اور مندروں میں یا ہندو رواج کے مطابق شادی کرتے ہوئے دکھایا جا رہا ہے۔  

اس سلسلے میں گذشتہ دنوں ایک اور خبر موصول ہوئی کہ ریاست ہند جھارکھنڈ کے گوڈا ضلع میں مسکان نامی مسلمان لڑکی نے ایک ہندو لڑکے سے شادی کر لی، حیران اور پریشان اس بات سے ہوا کہ وہ لڑکی در اصل ایک مولانا کی بیوی تھیں، خبروں کے مطابق اس خاتون نے جس ہندو لڑکے سے شادی کیں وہ مولانا کا بھروسہ مند دوست تھا اور اسی دوستی نے اپنے بیوی کو مرتد بنا دیا ...اس خبر سے ایسا لگتا ہے کہ اُن کی ’بہو لاؤ بیٹی بچاؤ‘ تحریک پورے ہندوستان میں پہنچ چکی ہے اور بہت منظم اور منصوبہ بند کے تحت اُس ناپاک کام کو سر انجام دے رہے ہیں۔ 

لیکن بالائے ستم یہ کہ اس ناپاک عزائم کے خلاف مسلم تنظمیں برائے نام کام کر رہی ہیں، سب کے سب دوسری شعبوں میں مشغول ہیں، کیا ہم اپنی بچیوں کو مشرک ہونے کے لئے پیدا کر رہے ہیں ؟؟؟ یہ افسوسناک مقام ہے کہ ہماری بہن بیٹیاں کثیر تعداد میں اس طرح کی شادی رچا کر مرتد ہوتی جا رہی ہے اور آر ایس ایس کا خواب (بہو لاؤ، بیٹی بچاؤ) پورا ہوتا نظر آ رہا ہے، یقین جانئے ہمارا داستان مٹتا جا رہا ہے، اٹھو تنظیموں، امام اور خطیبوں .. معاشرہ کو قریب سے دیکھو ورنہ ہم ان خبروں سے دو چار ہوتے رہیں گے۔

نیچے واٹس ایپ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔

مزید پڑھیں:


ایڈیٹر : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے