ارضِ مبارک پور
رہے گا حافظِ ملت کا یہ نگر آباد
زمینِ دل پہ ہے ہر آن عشق بھر آباد
یہاں دہائی جو قائم ہوئی تو قائم ہے
جوارِ عشق میں ہیں ہر طرف صفر آباد
یہاں مچلتی ہے شاخوں پہ مشک بار صبا
یہاں دکھائی بھی دیتے ہیں ہر شجر آباد
یہاں برستے ہیں انوار علم و دانش کے
یہاں کا اجڑا بھی لگتا ہے خوش نظر آباد
یہاں غریب بھی رکھتا ہے دل بڑا اپنا
امیر زادوں کا اس واسطے ہے گھر آباد
یہ شہرِ حافظِ ملت ہے علم زار بہت
چراغِ علم سے ہے آگہی کا در آباد
یہی بناتا ہے اک مشتِ خاک کو سورج
انہی فضاؤں میں لگتا ہے یہ قمر آباد
شرف ملا ہے یہ ارضِ عزیز کا احسن
اسی لیے تُو ہوا ہے جو سر بہ سر آباد
نیچے واٹس ایپ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔
0 تبصرے
السلام علیکم
براے کرم غلط کمینٹ نہ کریں
شکریہ