Advertisement

منقبت شان غوث الوری از محمد قاسم مصباحی


منقبت شان غوث الوری رضی اللہ تعالی عنہ


 مظہرِ مصطفیٰ،شاہِ ملکِ صفا 
واصلانِ طریقت کے وہ مقتدا 
سرورِ اولیا ،سیدِ اصفیا 

غوث اعظم امام التقی و النقی 
مرحبا مرحبا شانِ غوث الوریٰ

آپ چرخِ ولایت کے مِہرِ مبیں
آپ ہیں نائبِ سید المرسلیں
آپ کے جیسا ولیوں میں کوئی نہیں 

گردنِ اولیا پر قدم آپ کا 
مرحبا مرحبا شانِ غوث الوریٰ

سیدی غوثِ اعظم کی کیا شان ہے 
ذات پاک ان کی قدرت کی برہان ہے 
ہر ولی ان کی عظمت پہ قربان ہے 

سارے اغواث و اقطاب ان پر فدا 
مرحبا مرحبا شانِ غوث الوریٰ

ان کی شانِ سخاوت نہ کچھ پوچھیے 
ان کی نظرِ عنایت نہ کچھ پوچھیے 
بانٹتے ہیں ولایت نہ کچھ پوچھیے
 
ان کا دربار ہے بحرِ جود و عطا 
مرحبا مرحبا شانِ غوث الوریٰ

غوث اعظم کی قدرت ذرا دیکھیے 
کہ کے قُم آپ نے مردے زندہ کیے 
چور پہنچا جو دربار میں آپ کے 

اک نظر ڈال دی تو ولی بن گیا 
مرحبا مرحبا شانِ غوث الوریٰ

غوث اعظم ہیں ایسے گلِ پنج تن
جس کی خوشبو سے مہکا ہے سارا چمن 
آپ ہیں نورِ چشم حسین و حسن 

ابنِ شیر خدا، دلبر فاطمہ 
مرحبا مرحبا شانِ غوث الوریٰ

کیوں پکاریں نہ ہم شاہ بغداد کو 
المدد جب کہا آۓ امداد کو 
بے کسوں غم کے ماروں کی فریاد کو 

ٹال دیتے ہیں وہ ہر مصیبت، بلا 
مرحبا مرحبا شانِ غوث الوریٰ

غوث اعظم نگاہِ کرم کیجیے 
اپنے قاسم کو در پر بلا لیجیے 
اپنا نورانی جلوہ دکھا دیجیے 

دور کردیجیے دل کی حسرت شہا
مرحبا مرحبا شانِ غوث الوریٰ


نیچے واٹس ایپ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔

نتیجۂ فکر: مولانا محمد قاسم مصباحی ادروی
استاذ: جامعہ اشرفیہ مبارک پور، اعظم گڑھ، یوپی، انڈیا۔

پیش کش: ذیشان امجد، فرحان امجد قادری رضا نگر ادری، مئو، یوپی۔  

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے