Advertisement

پانی کے دو لوٹوں سے وضو کرنا کیسا ہے؟ کیا دو لوٹے پانی سے وضو کرنا اسراف ہے؟

پانی کے دو لوٹوں سے وضو کرنا کیسا ہے؟ کیا دو لوٹے پانی سے وضو کرنا اسراف ہے؟

پانی کے دو لوٹوں سے وضو کرنا کیسا ہے؟ کیا دو لوٹے پانی سے وضو کرنا اسراف ہے؟


مسئلہ:

 کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ یہاں کے یعنی پورب کے مسجد کے لوٹے بنسبت پچھم کے لوٹوں کے نصف ہوتے ہیں اور زید محض اس خیال سے کہ پورے طور پر سنت ادا ہو وضو کے لیے دو لوٹے لیتا ہے، عمر کا اعتراض ہے کہ یہ اسراف ہے، اگر بہت کفایت سے کام لیا جائے کہ موسم گرما میں ایک لوٹے سے بھی وضو ہو جاتا ہے، ایسی صورت میں زید کا دو لوٹا لینا اسراف ہوا یا نہیں۔

الجواب:

 حکم یہ ہے کہ اگر بطور سنت وضو کرنا چاہے تو اعضائے غسل میں ہرعضو بلکہ اس کے ہر حصے پر سے تین تین بار پانی بہہ جائے یونہی مضمضہ واستنشاق تین تین بار کرے اور سب سے پہلے تین بار دونوں ہاتھ گٹوں تک دھوئے، اور پان کھاتا ہے اور تین کلیوں میں منہ صاف نہ تو اتنی کلیاں کرے کہ منہ صاف ہو جائے، اور مسواک بھی تین بار پہلے دھوئے اور تین مرتبہ بعد استعمال۔ وہ امور جن میں تثلیث سنت ہے، اگر ان میں تین بارسے زیادہ کیا تواسراف ہے، اور   اعضائے وضو میں پانی ڈالنے میں اگر بے احتیاطی کرے کہ بلاوجہ پانی بہاتا ہے اور بیکارگراتا ہے تو اسراف ہے ۔ اور حدیث میں جو آیا ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ایک مکوک سے وضو فرماتے، اس سے مقصود تحدید نہیں کہ اس پر زیادت جائزنہ ہو جیسا کہ حلیہ وغیرہ میں اس کی تشریح ہے ۔ بہرحال وضو میں ادائے سنت کا خیال رکھے اور اسراف سے بچے ۔ و اللہ تعالی اعلم ۔

حوالہ : 

فتاوی امجدیہ جلد اول، صفحہ: ۴، مطبوعہ: دار العلوم امجدیہ، آرام باغ روڈ، کراچی۔

نیچے واٹس ایپ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے