Advertisement

ترانہ عرس رضوی از فریدی صدیقی مصباحی مسقط عمان

ترانہ عرس رضوی

ترانۂ عُرسِ رضوی



آیا ہے عطاؤں کا موسم 
کیا خوب سماں متوالا ہے 
یہ عرسِ رضا کا اجالا ہے

انداز نیا اور جوش نیا
ہر رنگ ہی اِس کا نرالا ہے
یہ عرسِ رضا کا اجالا ہے

ہر سَمت عیاں جلوے اُن کے
ہر بزم میں ہیں چرچے اُن کے
باغی کو جلن، حاسد کو چُبھن 
مَسرور محبت والا ہے
یہ عرسِ رضا کا اجالا ہے

آئ ہے بریلی سے خوشبو 
جھوم اٹّھے غلاموں کے تن من
ہے ساری فضا مہکی مہکی 
اور ابرِ کرم کا جھالا ہے 
یہ عرس رضا کا اجالا ہے

اختر کی چمک، نوری کی جھلک 
اُس گھرکے مہ و انجم کی دمک
سب لوگ چلیں، چلکر دیکھیں 
ہر منظر دیکھنے والا ہے
یہ عرس رضا کا اجالا ہے
نغمہ ہے مبارکبادی کا 
عُشّاقِ رضا کی ہے بارات
ہیں دولھا بنے اعلٰی حضرت 
اختر اُن کا شہ بالا ہے
یہ عرسِ رضا کا اجالا ہے

ہے خواجہ پیا کی خاص نظر 
فیضِ برکات کے لعل و گہر 
بغداد کی نسبت کا ہے قمر 
اشرف کی عطا کا ہالہ ہے 
یہ عرس رضا کا اجالا ہے

دیوانۂ حُسنِ شاہِ اُمم 
مقبول زبان و فکر و قلم
ہر بات رضا کی اونچی ہے 
ہر بول رضا کا بالا ہے
یہ عرس رضا کا اجالا ہے

پورب ، پَچّھم ، اُتَّر ، دکّھن 
ہے نام رضا ، پیغامِ رضا
تسبیحِ محبت میں جس نے 
سب اہل سنن کو ڈھالا ہے
یہ عرس رضا کا اجالا ہے

اے کاش مرے مرشد ہوتے 
رونق ہی دوبالا ہوجاتی
سَر خم ہے خدا کی مرضی پر 
ہر غم کا اِسی سے اِزالہ ہے
یہ عرس رضا کا اجالا ہے
ہٹ جائیں گے نفرت کے پردے
آئیں گے محبت کے جلوے
سُرمہ وہ بریلی کا ڈالے
جس کی بھی نظر میں جالا ہے
یہ عرس رضا کا اجالا ہے

یہ باغِ رضا شاداب رہے
ہر پھول میں آب و تاب رہے
اِس گلشنِ علم و حکمت سے
ملت کی شان دوبالا ہے
یہ عرس رضا کا اجالا ہے

پھیلے ہیں وہاں دل کے دامن 
بٹتے ہیں عنایت کے گوہر
چل تو بھی فریدی اُس کے در 
ایمان کا جو  رَکھوالا ہے
یہ عرس رضا کا اجالا ہے

جھالا.. بارش
ہالہ.. چاند کے گِرد کا دائرہ


نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔

از : فریدی صدیقی مصباحی، بارہ بنکوی، مسقط عمان

 96899633908+

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے