Advertisement

رضوی رنگ میں رنگ جا او مرے یار از فریدی صدیقی مصباحی مسقط عمان

رضوی رنگ میں رنگ جا او مرے یار

رضوی رنگ میں رنگ جا او مرے یار



بحرِ طویل میں قصیدۂ محبت ، درشانِ مجدد اعظم ، سرکار سیدی اعلی حضرت ، امام احمد رضا علیہ الرحمہ والرضوان



وہ رضا، یپارے رضا، اچھے رضا ، سچے رضا، جن کی زباں عشق بیاں ، جن کا قلم حق کا عَلَم ، جن کا جگر باغِ ہنر ، پَیکرِ ایثار 
وہ دل وجاں سے فدائے شہ ابرار ، وہ مقبولِ درِ احمدِ مختار ، وہ ہیں عشقِ رسالت کے عَلَمدار ، رضا سے ہے ہمیں پیار
رضوی رنگ میں رنگ جااو مِرے یار


اُن کا سینہ شہِ کونین کی اُلفت کا چمن ، جس کی مہک، جس کی لہک، جس کے شجر  بَرگ وثَمر ، غُنچہ و گُل  یعنی کہ کُل ، رونقِ اسلام
اُن کی تحریر کی تنویر سے تعمیر ہے ایمان و یقیں ، عظمتِ دیں ، صدق و صفا، عشق و وفا ، نورِ ہنر ، اوجِ نظر ، حق کا وقار
رضوی رنگ میں ...

              
وہ گلِ فضل و کمالات ، چراغِ درِ برکات ، وہ اِک تحفۂ سادات ،کچھوچھہ کی ہیں سوغات، عطاے شہ اجمیر 
اُن پہ مرشد بھی کریں ناز، یہ ہے کتنی بڑی شان ، یہ کتنا بڑا اعزاز ، ملا ان کو مجدد کا حسیں تاج ، بنے دین کے معمار
رضوی رنگ میں... 

دشمنِ دیں کے لیے خنجرِ خونخوار ، کڑکتی ہوئ تلوار ، وہ اک برقِ تَپاں شعلہ فِشاں ، آفتِ جاں ، قَہرِ عظیم
صِفَتِ سیفِ عمر ہو کے نڈر ، ختم کیے نجد کے شَر ، جس کی دھمک جس کی جھلک، آج بھی ہے دافعِ اَشرار
رضوی رنگ میں ...


علم باطن ہو کہ ظاہر، وہ تھے ہر ایک میں ماہر، وہ مُجدّد وہ ولی ہیں، وہ کمالوں کے دَھنی ہیں، میں بیاں کیسے کروں ان کے سب اوصاف
زہدوتقویٰ کےگلستان، وہ ہیں نعت کےحسان، فُقاہت کے ہیں نعمان، قلم اپنا چلایا تو دلائل کا حسیں دریا بہایا، وہ ہیں فیضِ شہِ کونین کے شہکار
رضوی رنگ میں...


جانِ رحمت پہ سلام ایسا ہے مقبول، کہ سب اہلسنن کا بنا معمول، جو ہے عشق سے معمور، زمانے میں ہے مشہور، نہ کم ہو گی کبھی دھوم
اُن کی سیرت کا نشاں فیض رَساں ، ہادئ حق ، دیں کا سبق، روحِ خودی ، زندہ دلی، ہوگا سدا ذکرِ رضا لیل و نہار 
رضوی رنگ میں...


عشق کے گوہرِ نایاب، ہدایت کے وہ مہتاب ، شہنشاہِ سخن، نَیَّرِ فن ، روحِ ادب، جانِ قلم، نازِ عَرَب، شانِ عَجَم ، دیں کے امام
اعلی حضرت کا ہنر، مثلِ قمر ، سب پہ عیاں، اب بھی رَواں ، ہے یہ طلب اے مرے رب ، یوں ہی رہے، حشرتلک، اُس کی بہار
رضوی رنگ میں ...


کِشوَرِ علم کے بے مثل شہنشاہ کے دربارِ میں ، گُلہائے سخن، نغمۂ فن ، ہدیۂ توصیف وثنا ، لیکے فریدیؔ ہے کھڑا ، بَہرِ قبول
کاش وہ کردیں عطا، لَعلِ کرم جن سے بھرے دامنِ فن، جیبِ قلم ، پائے جِلا، طاقِ نظر ، خانۂ اَفکار
رضوی رنگ میں ...


نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔

از : فریدی صدیقی مصباحی، بارہ بنکوی، مسقط عمان

 96899633908+

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے