Advertisement

نہ میں بریلوی ہوں اور نہ دیوبندی یہ کہنے والے پر کیا حکم ہے؟ ایمان و کفر کا بیان


نہ میں بریلوی ہوں اور نہ دیوبندی یہ کہنے والے پر کیا حکم ہے ؟


مسئلہ :

ایک آدمی ہے جولوگوں میں اپنی قابلیت ، اپنے آپ کو اچھا بننے کا دعوی کرتا ہے اور کہتا ہے کہ بریلوی والے ۲۲ نمبر والے ہیں اور دیوبندی والے ۲۴ نمبر والے ہیں، اور میں اس کے درمیان والا ۲۳ نمبر والا ہوں کئی مرتبہ اس کا قول دیکھ کر ہم کو بہت دل میں رنج و الم ہوا، اور میں رات کے تہائی حصہ گزرنے کے بعد ہمارے دل و دماغ نے یہ فیصلہ کیا کہ وہی انسان ہے جو قبرستان بنا کر کھیت بنادیا اور دو مسلمانوں میں مخالفت پیدا کرتا ہے اور لوگوں کے نظر میں اس کی عزت ہے ، اور وہ عزت کے نظر سے دیکھا جا تا ہے تو اس لیے یا سیدی اس کا قول وفعل دیکھ کر اس کے اقوال اور افعال صحیح ہیں یا غلط ؟ اور لوگوں کو دھوکا دینا اور لوگوں میں مخالفت پیدا کرنا اور اپنے آپ کو اچھا بننا اور اپنے مال پر فخر کرنا ،غریبوں پرظلم و ستم ڈھانا یہ اچھے لوگوں کی عادت نہیں ہے ۔ یہ اس ماحول کے فخر کرنے والوں کی عادت قبیحہ ہے تو حضور قرآن وحدیث کی روشنی میں مفصل جواب دیں اور جو ایسا کہتا ہے اس کے پیچھے نماز ، یا جنازہ کی نماز ، یا عیدین کی نماز پڑھنا کیسا ہے؟

الجواب : 

یہ شخص مسلمان نہیں اسلام سے خارج کافر و مرتد ہے، بد مذہب آج کل ہم اہل سنت کو بریلوی کہتے ہیں جب یہ کہتا ہے کہ میں بریلوی ہوں نہ دیو بندی بیچ کا ہوں تو مسلمان نہیں ، دیوبندی شان الوہیت و رسالت میں گستاخی کرنے کی وجہ سے کافر و مرتد ہیں جو انھیں مسلمان جانے وہ خود مسلمان نہیں ، پھر اس کی کیا شکایت کہ اس نے مسلمانوں کے قبرستان کو کھود کر پھینک دیا، نہ اس کی نماز ، نماز ہے نہ اس کے پیچھے کسی کی نماز درست ۔ واللہ تعالی اعلم ۔

حوالہ : 

فتاوی شارح بخاری جلد دوم ، صفحہ : ۴۰۷ ، مطبوعہ : دارئرۃ البرکات ، گھوسی ، ضلع مئو ۔

نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔


مزید پڑھیں :



ایڈیٹر : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے