Advertisement

موبائل فون پر طلاق کا اقرار کیا تو کیا حکم ؟ از مفتی محمد نظام الدین رضوی مصباحی


موبائل پر اقرار طلاق سے طلاق کا حکم 

 

مسئلہ :

کیا فرماتے ہیں علماے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل میں کہ زید اور اس کی بیوی ہندہ میں کسی بات پر بحث و تکرار ہوگئی ، ہندہ جب زید کے پاس سے اٹھ کر چلی گئی توزید کچھ تحریر کرنے لگا ، اسی درمیان گاؤں کے امام صاب کا فون آیا اور انھوں نے فون پر ہی زید سے پوچھا کہ کیا تم نے اپنی بیوی ہندہ کو طلاق دیا ہے ؟ توزید نے جواب میں ’’ ہاں “ کہا ۔ 
دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس صورت میں ہندہ پر کون سی طلاق واقع ہوئی اور زید کے لیے شریعت کا کون سا حکم عائد ہوتا ہے ۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں اور عند اللہ ماجور ہوں ۔ 

الجواب : 

 سوال میں جتنی بات درج ہے اس کی روشنی میں زید کی بیوی ہندہ پر ایک طلاق رجعی واقع ہوئی ، امام صاحب کے سوال کے جواب میں ” ہاں “ کہنا اقرار طلاق ہے اور اقرار طلاق سے بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے ۔ یہاں تک کہ فقہا فرماتے ہیں کہ کوئی یہ کہے کہ اس نے جھوٹا اقرار کیا تو بھی طلاق پڑ جاۓ گی ۔عدت باقی ہے تو زید ہندہ سے رجعت کر سکتا ہے یعنی دو گواہوں کے سامنے کہ دے کہ " میں نے تم کو لوٹایا "  اور اگر عدت گزر چکی ہو تو نکاح جدید بہ مہر جدید کی حاجت ہوگی ۔ عدت تین حیض ہے ۔ واللہ تعالی اعلم ۔ 

حوالہ : 

ماہنامہ اشرفیہ : صفحہ : ۹ ، جون ۲۰۱۶ ء ۔

نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔




ایڈیٹر : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے