Advertisement

مکتب کو مسجد میں تبدیل کرنا کیسا ہے؟ | وقف کی تبدیلی جائز نہیں از مفتی محمد نظام الدین رضوی مصباحی


مکتب کو مسجد میں تبدیل کرنا کیسا ہے؟


مسئلہ : 

 زید اپنے ہی گاؤں میں رہنے والے چھوٹے چھوٹے بچوں کو دینی تعلیم سکھانے کے لیے اپنی زمین غالبا ۲۰/ یا ۲۲/ سال پہلےمکتب کے نام پر وقف کیا جو کہ سرکاری اسٹامپ پیپر اور کیوالہ ( رجسٹری پیپر ) پر مکتب کا نامواقف کی مرضی سے  مدرسہ امام العلوم رکھا گیا، جس کی رسید بدستور کٹ رہی ہے ۔ جب سے مدرسہ قائم ہوا ہے اسی وقت سے بچوں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ گاؤں میں مسجد نہ ہونے کی وجہ سے پنج وقتہ نماز باجماعت اذان کے ساتھ ہو رہی ہے ، جب کہ نماز جمعہ قائم نہیں ہے۔ اب جب کہ گاؤں کی بڑھتی آبادی کے مد نظر مسجد کی حاجت ہورہی ہے، جس کے لیے گاؤں کے دیگر لوگ مسجد بنانے کے لیے اپنی زمین وقف کرنا چاہ رہے ہیں۔ لیکن زید کی خواہش ہے کہ میری ہی وقف شدہ زمین پر عمارت بناکر مدرسہ کی جگہ مسجد قائم ہو، تو کیا مدرسے کی جگہ پر مسجد قائم ہو سکتی ہے؟ اور کیا کوئی ایساشرعی مسئلہ ہے کہ واقف اللہ کے لیے کوئی اپنی چیز یا زمین وقف کرنے کے بعد بھی حق ملکیت کا دعوی کر سکتا ہے ؟ اور اپنی مرضی سے جب چاہے وقف کر کے مدرسے کی جگہ مسجد اور مسجد کی جگہ مدرسہ یا اور کوئی چیز بنادے۔ براے مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں صحیح جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع مرحمت فرمائیں۔ نوازش ہوگی۔

الجواب :

 زید نے جب اپنی زمین مکتب کے لیے وقف کی اور ایک عرصہ سے وہاں مکتب قائم بھی ہے تو وہاں سے مکتب ہٹا کر مسجد بنانا حرام و گناہ ہے کہ یہ وقف کو بدلنا ہے جو جائز نہیں ،فقہا فرماتے ہیں کہ وقف کا مقصد باقی رکھتے ہوۓ صرف اس کی ہیئت بدلنا بھی جائز نہیں تو جہاں وقف کی ہیئت بھی بدل جائے اور مقصد بھی بدل جاۓ وہاں بدرجہ اولی ناجائز و گناہ ہو گا۔ فتاوی عالم گیری ، اخیر کتاب الوقف میں ہے: 
لا يجوز تغيير الوقف عن هيئته فلا يجعل الدار بستانا ولا الخان حماماً ولا الرباط دكانا.
 زید نے جب زمین مکتب کے لیے وقف کر کے ذمہ داروں کے حوالے کردی تو وہ وقف تام اور لازم ہو گیا، اور اسی کے ساتھ وہ زید کی ملک سے نکل کر خالص خداے قدیر کی ملک ہو گیا، اور اب اس زمین میں زید کے لیے کوئی تصرف مالکانہ حلال نہیں کہ جب مالک نہ رہا تواس میں اسے تصرف کا کیا حق؟ زید پر فرض ہے کہ اب مکتب کو مکتب ہی رہنے دے اور اسے مسجد کردینے کے ارادے سے باز آکر تائب ہو۔ 
اب زید یا کوئی اور دوسری زمین مسجد کے لیے وقف کرکے اس کو ذمہ داروں کے حوالے کردے تاکہ اس پرتعمیر مسجد ہو سکے۔ واللہ تعالی اعلم ۔

حوالہ : 

ماہنامہ اشرفیہ : صفحہ : ۱۶ و ۱۷، اپریل ۲۰۱۷ ء۔

نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے