Advertisement

کون کہتا ہے کہ استاذ بادشاہ نہیں ہوتا؟ از محمد شمیم رضا مصباحی

 

کون کہتا ہے کہ استاذ بادشاہ نہیں ہوتا؟

        

از : محمد شمیم رضا مصباحی شراوستی
 استاذ: دارالعلوم قادریہ چریاکوٹ مئو ۔



میں کہتا ہوں کہ وہ بادشاہوں کا بھی بادشاہ بلکہ اس سے بھی بلند رتبہ ہوتا ہے کیونکہ بادشاہ کی بادشاہت ایک زمانے تک ہی محدود رہتی ہے مگر استاد ہر زمانے میں انمول ہوتا ہے ۔
 دوسری وجہ یہ ہے کہ جس انسان کو بادشاہوں کی بڑی بڑی سزائیں بھی راہ راست پر نہیں لا سکتیں انھیں انسانوں کو استاد کی چھوٹی سی چھڑی نہ صرف راہ راست پر لاکر کھڑا کر دیتی ہے بلکہ دوسرے لوگوں کے لیے انھیں رہنما بھی بنا دیتی ہے ۔
 تیسری وجہ یہ ہے کہ کوئی بھی بادشاہ اپنی رعایا کو بادشاہت کی کرسی پر اپنی موجودگی میں دیکھنا گوارہ نہیں کرتا مگر یہ اساتذہ ہی ہیں جو اپنے شاگردوں کو بلندی پر دیکھ کر خوش ہوتے ہیں بلکہ اس پر فخر بھی کرتا ہیں۔ع     
یہی رکھتے ہیں شہر علم کی ہر راہ کو روشن 
ہمیں منزل پہ پہونچا کر یہ کتنا شاد ہوتے ہیں 

 چوتھی وجہ یہ ہے کہ وہ کسی دنیا دار کا وارث نا ہوکر نبی مختار کا وارث ہوتا ہے ، وہ اپنے شاگردوں کو نالائق کہہ کر بھی لائق بنانے کی شبانہ روز کوشش کرتا ہے ، وہ گدھا کہہ کر بھی انسان بنانے میں اپنی عمر کھپا دیتا ہے ، وہ استاد ہی ہے جو سنگ ریزوں کو تراش کر قیمتی ہیرا بنا نے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے ع
 برستے ہیں یہ ساون کی طرح پیاسی زمینوں پر 
انہیں کے فیض سے اجڑے چمن آباد ہوتے ہیں 

وہ استاد ہی ہے جو اپنے طلبہ کے اندر چھپی ہوئی صلاحیتوں کو بھانپ کر انھیں جہالتوں کے اندھیروں بلکہ گڑھوں سے نکال کر علم و ادب کے گلدان میں سجاتا ہے اور عرش عزت پر پہونچا دیتا ہے 
وہ استاد ہی ہے جو اپنے شاگردوں کو علم و فضل کی شاہراہ پر گامزن کرتا ہے، جہالت کو ختم کرکے علم و آگہی اور فکر و شعور کی شمع روشن کرتا ہے وہ استاد ہی ہے جو اپنا خون جگر دیکر چمن علم کی آبیاری کرتا ہے اور رہتی دنیا تک کے لیے اپنی حیات مستعار کے بیش قیمت نقوش انسانی دلوں پر مرتسم کردیتا ہے گویا کہ استاد ایک چراغ ہے جو تاریک راہوں میں روشنی کے وجود کو برقرار رکھتا ہے، وہ ایک پھول ہے جو اپنی خوشبو سے معاشرے میں علم و ادب کا باغ تیار کر تا ہے، وہ ایک رہنما ہے جو لوگوں کو گمرہی سے نکال کر منزل کی طرف گامزن کرتا ہے، وہ لوہے کو تپاکر کندن اور پتھر کو تراش کر ہیرا بنا دیتا ہے وہ ایک نہ تھکنے والی مشین ہے وہ روحانی باپ ہے ، ان کا شکریہ میں ادا کروں بھی تو کیسے؟ کس منہ سے؟... حقیقت تو یہ ہے کہ میری رگوں میں خون نہیں بلکہ ان کا احسان دوڑتا ہے۔
آج جب کہ سارے لوگ اپنے اپنے اساتذہ کو تحفہ و تحائف اور مبارکبادیاں پیش کر رہے ہیں میں بھی سوچ رہا تھا کہ کون سا تحفہ پیش کروں پھر خیال آج جو میں خود ایک نالائق استاد بنا بیٹھا ہوں وہ اساتذہ کی ہی مرہون منت ہے 
یہ کامیابی یہ شہرت یہ نام ان سے ہے
خدا نے جو بھی دیا وہ مقام ان سے ہے

میرے استاد ماں باپ بھائی بہن
اہل ولد و عشیرت پہ لاکھوں سلام

اللہ تعالیٰ ہمارے اساتذہ کو دونوں جہان میں شادکام وبامراد کرے اور ہمارے اساتذہ کا فیضان ہمیشہ ہم پر جاری و ساری فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین۔ 

یوم اساتذہ کے موقع پر میں اپنے تمام اساتذہ کو صمیم قلب سے مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔


نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے