Advertisement

کسی بزرگ کے مزار پر بچہ کے بال اتارنے کی منت ماننا کیسا ہے؟ نذر و نیاز


کسی بزرگ کے مزار پر بچہ کے بال اتارنے کی منت ماننا کیسا ہے ؟

مسئلہ : 

ہمارے بزرگوں سے چلا آرہا ہے کہ بچہ کا جنم ہونے کے بعد بال گجرات کے ایک شہر جیت پور کی درگاہ پر اتارے جاتے ہیں جب کہ ہم مالیگاؤں مہاراشٹر میں رہتے ہیں مگر بچہ کی پیدائش کے فورا بعد ہم وہاں نہیں جاسکتے تو یہ نیت کہاں تک درست ہے؟ بینوا توجروا.

الجواب : 

اسی طرح کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوۓ اعلی حضرت مجد داعظم رضی اللہ تعالی عنہ تحریرفرماتے ہیں کہ ” بچہ پیدا ہوتے ہی نہلا دھلا کر مزارات اولیاء کرام پر حاضر کیا جاۓ اس میں برکت ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں پیدا ہوۓ بچے کوحضور کی بارگاہ میں حاضر کرتے تھے اور آپ کے بعد آپ کے روضہ انور پر لے جاتے رہے ۔ لیکن اگر بال اتارنے سے مقصود وہ ہے جس کا عقیقہ کے دن حکم ہے تو یہ ایک ناقص چیز کا ازالہ ہے ۔ اسے مزارات طیبہ پر لے جا کر کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا بلکہ بال گھر ہی پر دور کر لئے جائیں (فتاوی افریقہ صفحہ ۸۳)۔
 لہذا کسی بزرگ کے مزار پر بال اتارنے کی منت ماننا جہالت ہے اور بچے کے پیدا ہونے کے بعد ساتویں دن اس کا نام رکھنا اور سر منڈانا اور سرمونڈنے کے وقت عقیقہ کرنا اور بالوں کو وزن کر کے اس کے برابر چاندی یا سونا صدقہ کرنا مباح ومستحب کام ہے۔ایساہی بہار شریعت ج ۱۵ صفحہ ۱۵۳ پر ہے۔ و الله تعالی اعلم.

حوالہ :

فتاوی فقیہ ملت جلد دوم ، صفحہ : ۲۹۲ ، مطبوعہ: شبیر برادرز ، اردو بازار ، لاہور۔

نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے