Advertisement

کنایہ الفاظ سے طلاق کا حکم از مفتی محمد نظام الدین رضوی مصباحی

 

الفاظ کنایہ سے طلاق کا حکم 


مسئلہ : 

کیا فرماتے ہیں علماے کرام و مفتیان شرع عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں:
 خالد نے تقریبا 4/ یا 5/ ماہ قبل اپنی زوجہ ہندہ کو ڈرانے کے لیے یہ کہا کہ: مجھے تجھ سے کوئی مطلب نہیں تو اپنا الگ پکا کھا، میں اپنا الگ پکاؤں گا اور کھاؤں گا۔ بقول خالد کے یہ جملہ اس نے طلاق کی نیت سے نہیں کہا ہے اور اس پر وہ قسم کھانے کو بھی تیار ہے، نیز اس نے یہ جملہ دو بار کہا ہے ۔ تو کیا شرعی نقطۂ نظر سے ہندہ پر طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟ اگر طلاق واقع ہوگئی تور جعت کی کیا صورت ہوگی؟ احکام شرعیہ کی روشنی میں جواب عنایت فرماکر عند اللہ ماجور ہوں۔

الجواب : 

" مجھے تجھ سے کوئی مطلب نہیں ... تو اپنا الگ پکاکھا " یہ دونوں جملے الگ الگ طلاق کنائی کے دو جملے ہیں اور شوہر طلاق کی نیت سے کہے تو اس کی بیوی پر دو بائن طلاقیں واقع ہوں گی۔
 صورت مسئولہ میں شوہر خالد کہتا ہے کہ اس نے یہ جملے طلاق کی نیت سے نہیں کہے تو وہ اپنی بیوی اور کچھ علما و اہل خانہ کے سامنے اس پر قسم کھاۓ یعنی کہے: " اللہ کی قسم ، میں نے اپنی زوجہ کو طلاق نہیں دی، اور میں نے اپنی زوجہ سے جو یہ کہا کہ ” مجھے تجھ سے کوئی مطلب نہیں تو اپنا الگ پکا کھا“ یہ میں نے اسے طلاق دینے کے لیے نہیں کہے۔ "
  اگر خالد اس طرح قسم کھالے تو حکم ہوگا کہ اس کی بیوی پر طلاق واقع نہ ہوئی، وہ اب بھی اس کی بیوی ہے ، اگر خالد جھوٹ بولے گا، یا جھوٹی قسم کھائے گا تو اس کا وبال اس کے سر ہوگا اور آخرت میں مفتی کے فتوے سے اسے کچھ بھی فائدہ نہ ہو گا۔ واللہ تعالی اعلم۔ 
 

حوالہ : 

ماہنامہ اشرفیہ : صفحہ : ۱۰ ، جون ۲۰۱۶ ء ۔

نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔




ایڈیٹر : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے