Advertisement

جو اقامت کے وقت کھڑا رہے کیا اس کی نماز ہو جائے گی؟ | دووران اقامت امام کی اقتدا لازم ہے یا نہیں؟

جو اقامت کے وقت کھڑا رہے کیا اس کی نماز ہو جائے گی؟ | دووران اقامت امام کی اقتدا لازم ہے یا نہیں؟


جو اقامت کے وقت کھڑا رہے کیا اس کی نماز ہو جائے

 گی؟ دووران اقامت امام کی اقتدا لازم ہے یا نہیں؟


مسئلہ : 

اقامت میں امام صاحب بیٹھے ہیں اور ایک شخص یا چند شخص کھڑے ہیں یا اس کے برعکس ہے تو ان اشخاص کی نماز ہوگی یا نہیں ۔ دوران اقامت ان پر امام کی اقتداء لازم ہے یانہیں ؟ بینوا توجروا . 

الجواب : 

 نماز تو ہو ہی جائے گی البتہ اقامت کے شروع میں مقتدیوں کا کھڑا رہنا خلاف سنت ہے بلکہ تکبیر کہنے والا جب حی علی الفلاح پر پہنچے تو مقتدیوں کو چاہئے کہ نماز کے لئے کھڑے ہوں اور پھر صف بندی کر تے ہوۓ صفوں کو سیدھی کریں ۔ جیسا کہ محرر مذہب حنفی حضرت امام محمد شیبانی رحمۃ اللہ تعالی علیہ تحریرفرماتے ہیں :
 " ينبغي للقوم اذا قال المؤذن حي على الفلاح ان يقوموا الى الصلاة فيصفوا و يسووا الصفوف اه " ( موطا امام محمد باب تسویۃ الصفوف صفحہ ۸۷ ) 
اور حضرت سیداحمد طحطاوی علیہ الرحمہ تحریرفرماتے ہیں :
 " اذا اخـذ الـمـؤذن في الاقامة و دخل رجل المسجد فانه يقعد و لا ينتظر قائما فانه مكروه كما في مضمرات قهستانی و يفهم منه كراهة القيام ابتداء الاقامة و الناس عنه غافلون . " 
یعنی مکبر جب تکبیر کہنے لگے اور کوئی مسجد میں آۓ تو وہ بیٹھ جاۓ کھڑے ہوکر انتظار نہ کرے اس لئے کہ تکبیر کے وقت کھڑار ہنا مکروہ ہے جیسا کہ مضمرات قہستانی میں ہے اور اس حکم سے سمجھا جا تا ہے کہ شروع اقامت میں کھڑا ہو جانا مکروہ ہے اور لوگ اس سے غافل ہیں ۔ ( طحطاوی علی المراقی مطبوع قسطنطنیہ صفحہ ۱۵۱ ) 
اور جب شروع تکبیر سے کھڑا ہونا مکروہ ہے تو ثابت ہوا کہ شروع میں بیٹھا ربنا ہی سنت ہے اس لئے کہ ہر مکروہ کا ترک سنت ہے ۔ ایسا ہی بہار شریعت حصہ دوم صفحہ ۲۲ پر ہے اور دوران اقامت بھی مقتدیوں کو امام کی اقتداء کر نا چا ہئے ۔ و الله تعالى اعلم .

حوالہ : 

فتاوی فقیہ ملت جلد دوم ، صفحہ : ۲۷۰ ، مطبوعہ: شبیر برادرز ، اردو بازار ، لاہور۔

نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے