Advertisement

دیوبندی مدرسہ میں حصول تعلیم کا شرعی حکم | دیوبندی سے علم حاصل کرنا کیسا از مفتی محمد نظام الدین رضوی مصباحی


 دیوبندی مدرسہ میں حصول تعلیم کا شرعی حکم


مسئلہ :

 کیا فرماتے ہیں مفتیان دین و علماے شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں : زید حافظ ہے اور مسجد کا امام بھی اور وہ اپنے 9 سالہ عمر کے لڑکے کو دیوبندی مدرسہ میں تعلیم دے رہا ہے اور باقر ایک عالم ہے اس نے اس امام پر فتوی لگایا ہے کہ امام دیوبندی ہو گیا، اس کے پیچھے ہماری نماز نہیں ہوگی تو آیا کیا امام دیو بندی ہوگئے؟ اور ان کے پیچھے نماز پڑھنا صحیح ہے یا نہیں؟ امام صاحب نے گاؤں والوں سے یہ کہا ہے کہ میں اس مدرسے سے اپنے بچے کو نکال لوں گا۔
 صورت مسئولہ میں شریعت کا کیا حکم ہے؟  قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب سے نوازیں۔

الجواب : 

زید سخت ناعاقبت اندیش، اپنے بچے کا بد خواہ اور اللہ عزوجل اور اس کے رسول ﷺ کا نافرمان ہے، حدیث پاک میں بد مذہبوں سے بچنے اور دور رہنے کا حکم مطلقا دیا گیا ہے۔
اياك و اياهم لا يضلونكم ولا يفتنونكم رواه مسلم. في مقدمة صحيحة
 اور یہ حکم نوعمر بچوں کے لیے بدرجۂ اولی ہے ، اس لیے زید فورا اپنے بچے کو دیوبندی مدرسہ سے نکال لے اور دیوبندیوں کی صحبت بد سے اسے بچاۓ ۔ ارشاد باری ہے:
قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا.
 اگر علاقے کے بعض علما کچھ اسباب کی بنا پر زید کو دیوبندی یا وہابی قرار دیتے ہیں تو اس کی تحقیق کر لی جاۓ ، منسلک فتوی " دیوبندی مذہب کے عقائد و احکام " گاؤں اور علاقے کے علما اور عوام کے سامنے پڑھا جائے زید بھی اسے پڑھے اور سنے ، اگر پڑھ کر ، سن کر اس کو حق مانے اور اس کے حق ہونے پر دستخط کر دے تو سنی ہے ۔ واللہ تعالی اعلم ۔

حوالہ : 

ماہنامہ اشرفیہ : صفحہ : ۱۰ ، دسمبر ۲۰۱۵ ء ۔

نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔


مزید پڑھیں :



ایڈیٹر : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے