Advertisement

عصری نظمیہ از توفیق احسن برکاتی


عصری نظمیہ



غرورِ ذات اسے واقعی سزا دے گا 
اسے گناہِ جفا ایک دن مٹا دے گا

قلم ہے زخمی تو ہر لفظ خون روتا ہے 
و قارِ علم بھی ہر آن زرد ہوتا ہے 
ہر ایک دن کوئی ظالم لہو پروتا ہے 
زمینِ صبر میں ہر آن درد بوتا ہے 

سلاحِ ظلم تباہی کا رخ دکھا دے گا 
غرورِ ذات اسے واقعی سزا دے گا

یہ میڈیائی اداروں کی چال بازی ہے
یہ اقتدار کے شر کی کرم نوازی ہے
گھروں میں جینے کو ترسا ہوا نمازی ہے
نگاه ظلم و جفا کی سخن طرازی ہے

یہ طرزِ حکم شہنشاہ کو ہلا دے گا 
غرورِ ذات اسے واقعی سزا دے گا 
 
جو زانیوں پر سر عام پھول برساۓ
جو رہزنوں پر رہائی کا جام چھلکاۓ
جو قاتلوں کو اجالے میں رزق پہنچائے
جو روزگار کے ماروں کو خوب دھمکائے

یہی نظام حکومت اسے دغا دے گا
غرورِ ذات اسے واقعی سزا دے گا

تڑپتی لاشوں پہ ہنستا ہے یہ سیاست داں
سفید پوش کا دامن لہو سے تر ہے یہاں
ہر ایک جرم ہوا ظالموں کے گھر مہماں 
صلاح کار کی خاطر ہوا ہے تنگ جہاں

 یہ حبس زار سا منظر کسے وفا دے گا ؟ 
غرورِ ذات اسے واقعی سزا دے گا

تلے ہوئے ہیں مدارس کو وہ مٹانے پر
 یہ مسجدیں بھی ہیں شیطان کے نشانے پر
یہ بجلی گرتی ہے بس میرے آشیانے پر
لگے ہیں جرم کے شیدا وفا نبھانے پر

یہ دو رخی، یہ تماشہ نہیں مزہ دے گا
غرورِ ذات اسے واقعی سزا دے گا
 
قلم کی نوک پہ رشوت نے رکھ دیا پہرا
ہوا غریب کی آہوں سے ظلم بے بہرہ 
ہر ایک چیز ہے مہنگی ، مگر ہے خوں سستا
اے کاش کوئی نظر آتی درد دل کی دوا 

یہ شاعری کا مسافر ستم کو ڈھا دے گا
غرورِ ذات اسے واقعی سزا دے گا



نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔

از : توفیق احسن برکاتی 
استاذ : جامعہ اشرفیہ مبارک پور ، اعظم گڑھ ، یوپی ، انڈیا ۔
۱۳/ ستمبر، ۲۰۲۲ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے