Advertisement

ظہر کی پہلی سنتیں پڑھے بغیر امامت کرنا کیسا ہے ؟ نمازکے مسائل

ظہر کی پہلی سنتیں پڑھے بغیر امامت کرنا_نماز پڑھانا کیسا ہے ؟ 

مسئلہ :

 کیا فرماتے ہیں علماۓ دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ کسی نے سنت قبلیہ پڑھے بغیر ظہر کی امامت کی اور نماز پڑھادی تو نماز فرض ادا ہوئی یا نہیں ۔ 

الجواب : 

 اگر اتنا وقت باقی ہے کہ سنت پڑھ لینے کے بعد فرض ادا کر لے گا ۔ تو سنتوں کے پڑھنے کے بعد نماز پڑھاۓ ۔ فجر کی سنت کی تاکید بہت زیادہ ہے یہاں تک کہ قریب بوجوب ہے ۔ بلکہ بعض فقہا اس کے وجوب کے قائل ہیں ۔ اگر سنت فجر بغیر پڑھے ہوۓ امامت کرے تو اس کا ترک لازم آئے گا ۔ کہ اب اس کی قضا بھی نہیں اور بلاشبہ بے عذر سنت فجر کا ترک اسائت ہے ۔ اور ظہر کی سنتیں اگر چہ بعد فرض پڑھ لے گا مگر   بلا عذراس کو اس کی جگہ سے ہٹانا بھی برا ہے کہ سنت قبلیہ میں اصل سنت یہی ہے کہ وہ فرض سے قبل پڑھی جائے جماعت قائم ہو چکنے کے بعد مقتدی کا جماعت میں مشغول ہونا اور سنت کا مؤخر کرنا عذر شرعی کی وجہ سے ہے ۔ مگر بلا وجہ امام کا مؤخر کرنا سنت کے خلاف ہے ۔
 اس سے آپ کے سوال کا جواب بھی ہو گیا ۔ نماز تو ہو جائے گی مگر امام نے برا کیا ۔ اور اگرمؤخر کرنے کی عادت کر لی ہے اور بار بار ہی کرتا ہے ۔ تو گنگا ربھی ہوگا ۔ 
فتاوی رضویہ میں ہے : قول الامام الاجـل فـخـر الاسلام ان تـارك السنة المؤكدة يستوجب الإساءة أي بنفس الترك وكراهة اي تحريمية اي عند الاعتياد۔ والله تعالی اعلم

 حوالہ : 

فتاوی بحر العلوم جلد اول ، صفحہ : ۳۸۴ ، مطبوعہ : شبیر برادرز ، اردو بازار ، لاہور۔

مزید پڑھیں :



ایڈیٹر: مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے