Advertisement

زخمی نظم از توفیق احسن برکاتی


 زخمی نظم


آمریت نے گنہ گار کو عزت دی ہے
ایک سرکار نے غدار کو عزت دی ہے

زخم دو بارہ ابھر آئے ہیں مظلومہ کے
جب حکومت نے جفا کار کو عزت دی ہے

پوچھتے تم سے ہیں بلقیس کے ننھے بچے 
 کیوں مری ماں کے زنا کار کو عزت دی ہے

تم نے سوچا نہیں، بیٹی ہے وقارِ انساں
اپنی بیٹی کے ہی بدکار کو عزت دی ہے

ایک خاتون کی عزت کا تمھیں پاس نہیں؟ 
تم نے اس درجہ خطا کار کو عزت دی ہے

جھوٹ بکتے ہو، تمہی درد کے سوداگر ہو
اس لیے درد کے حق دار کو عزت دی ہے

زرد چہرے پہ ترے رقص ہے شیطانوں کا
تم نے شیطاں کے مدد گار کو عزت دی ہے

آج خاموش زبانوں پہ ہے سچ بات یہی
ظلم نے حاشیہ بردار کو عزت دی ہے

ظالمو یاد رکھو، وقت بھی اک منصف ہے
کیوں بھلا اتنے سیہ کار کو عزت دی ہے 

میڈیا والے بھی خاموش ہیں بد ذاتوں پر
ان دلالوں نے زنا کار کو عزت دی ہے 

تیرا زخمی سا قلم لکھتا ہے احسن سچ بات
 آمریت نے گنہ گار کو عزت دی ہے


نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔

از : توفیق احسن برکاتی 
استاذ : جامعہ اشرفیہ مبارک پور ، اعظم گڑھ ، یوپی ، انڈیا ۔
19/ اگست 2022ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے