زخمی نظم
آمریت نے گنہ گار کو عزت دی ہے
ایک سرکار نے غدار کو عزت دی ہے
زخم دو بارہ ابھر آئے ہیں مظلومہ کے
جب حکومت نے جفا کار کو عزت دی ہے
پوچھتے تم سے ہیں بلقیس کے ننھے بچے
کیوں مری ماں کے زنا کار کو عزت دی ہے
تم نے سوچا نہیں، بیٹی ہے وقارِ انساں
اپنی بیٹی کے ہی بدکار کو عزت دی ہے
ایک خاتون کی عزت کا تمھیں پاس نہیں؟
تم نے اس درجہ خطا کار کو عزت دی ہے
جھوٹ بکتے ہو، تمہی درد کے سوداگر ہو
اس لیے درد کے حق دار کو عزت دی ہے
زرد چہرے پہ ترے رقص ہے شیطانوں کا
تم نے شیطاں کے مدد گار کو عزت دی ہے
آج خاموش زبانوں پہ ہے سچ بات یہی
ظلم نے حاشیہ بردار کو عزت دی ہے
ظالمو یاد رکھو، وقت بھی اک منصف ہے
کیوں بھلا اتنے سیہ کار کو عزت دی ہے
میڈیا والے بھی خاموش ہیں بد ذاتوں پر
ان دلالوں نے زنا کار کو عزت دی ہے
تیرا زخمی سا قلم لکھتا ہے احسن سچ بات
آمریت نے گنہ گار کو عزت دی ہے
نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔
0 تبصرے
السلام علیکم
براے کرم غلط کمینٹ نہ کریں
شکریہ