Advertisement

یہ کیسا نظامِ آزادی از فریدی صدیقی مصباحی مسقط عمان

 یہ کیسا نظامِ آزادی ؟

یوم آزادی پر موجودہ حالات کی منظر کشی کرتی ہوئی نظم



فریبِ اہلِ سیاست ، نظامِ آزادی
جدید قید ملی ہے بنامِ آزادی

ہمیں وہ پھیردیں جب چاہیں جس طرف چاہیں
ہے چند لوگوں کے ہاتھوں ، زِمامِ آزادی

گَلا کسا ہے مگر سانس پر ہی خوش رہیے
بُنا گیا ہے کچھ اِس طرح دامِ آزادی

خراب حال مسلسل ، کسان اور مزدور
وزیر و شاہ و غنی ، شاد کامِ آزادی

حقوق سلب ، زمیں تنگ ، عزتیں پامال
یہ حُرّیَت ہے، کہ ہے اِنہِدامِ آزادی

یہ بھیدبھاؤ ، یہ نفرت کی سرحدیں باہم
ہیں منقسم کئی در پر ، غلامِ آزادی
بندھا بندھا سا تَخیل ، ڈرا ڈرا سا قلم
کئی حدوں میں ہے محصور ، گامِ آزادی

بہایا جائے گا انصاف کا لہو کب تک
سحر میں بدلے گی کس روز ؟ شامِ آزادی

کوئی بھی پھول نہ خار الم سے ہو زخمی
خدایا ہند ہو ، دارالسلامِ آزادی

جہاں میں سب سے حسیں ، سب سے انقلاب آور
مرے نبی نے جو بخشا پیام آزادی

زمانے والو ! نظر ڈالو فتحِ مکہ پر
کہیں نہ پاؤ گے وہ اہتمام آزادی

حدودِ ملک و وطن ، مومنوں کی زنجیریں
حِصارِ رنگ و نسَب ، اختتام آزادی 

اگر عروج وترقی کی راہ چلنی ہے
تو لازمی ہے وطن میں قیام آزادی
کسی کے دست و زباں سے کسی کو رنج نہ ہو
ہمیشہ سب کریں یوں احترامِ آزادی

جہاں نحیف صدائیں پہنچ نہ سکتی ہوں
نہ اتنا اونچا کرو یارو بامِ آزادی

زمینِ ہند ، مسلماں پہ تنگ کر کے تم
عزیزو  لیتے ہو کیا انتقامِ آزادی ؟ 

بہارِ امن و اماں کو نگل رہے ہیں فساد
بتاؤ کیا ہے یہی ؟ انتظامِ آزادی 

کلیجہ چھلنی ہے ، پَر ساتھ سب کا دینا ہے
چلو فریدی ! پیو تم بھی جامِ آزادی


از : فریدی صدیقی مصباحی، بارہ بنکوی، مسقط عمان

 96899633908+

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے