Advertisement

طلاق شوہر کے اقرار سے ثابت ہوتی ہے یا شرعی گواہوں سے ؟ فاسق و فاجر کی شہادت کا حکم کیا ہے ؟

مسئلہ :

زید اورسلمہ کا نکاح ہوا، کچھ دن دونوں میاں اور بیوی ہنسی اور خوشی سے آپس میں زندگی گذاری، کچھ عرصہ کے بعد زید نے سلمہ کے ساتھ ایسا ظلم ڈھایا جو ناقابل برداشت ہوئی اور جب سلمہ اپنے میکے آئی تو اس کے ماں باپ نے کہا : کہ کیوں چلی آئی ؟ تو اس نے صریح جواب دیا : کہ ہمارے شوہر نے ہم کو طلاق دے دی ہے اسی وجہ سے میں چلی آئی ، سلمہ کے والد اوران کے احباب زید کے یہاں پہونچے تو پتہ چلا کہ زید نہیں ہے تو سلمہ کے والد نے کہا : کہ میری لڑکی سلمہ سے کیا سلوک کیا ہے ؟ اس وقت یہ ظاہر ہوا کہ زید نے سلمہ کو طلاق دی اور ٹولہ محلہ والوں کے کانوں میں یہ بھی آواز آئی کہ زید نے سلمہ کو ایک مرتبہ نہیں بلکہ کئی مرتبہ طلاق دی اور ہم لوگوں نے سنا اور زید کی بوڑھی ماں ملی ، ان سے پوچھا گیا ؟ کہ زید نے واقعی طلاق دی تو ان کی بوڑھی ماں نے کہا : کہ صحیح بات ہے ، زید نے طلاق دی ہے ۔ توصورت مذکورہ میں طلاق واقع ہوئی یا نہیں ؟ اِن لوگوں کے سامنے طلاق دی گئی ۔ گواہوں کے نام :۔ محمد حنیف ، محمد حبیب ، محمد امین ، بسم اللہ ، محمد سعید ۔

الجواب : بعون الملك العزيز الوهاب

طلاق شوہر کے اقرار سے ثابت ہوتی ہے یا کم سے کم دوعادل شرعی گواہوں کی شہادت سے یعنی فاسق و فاجر کی شہادت سے طلاق ثابت نہیں ہوتی ۔ لہذا صورت مستفسرہ میں اگرسلمہ کا شوہر طلاق دینے کا اقرار کرلے یا وہ گواہان عادل ہوں تو طلاق کے واقع ہونے کا حکم کیا جائے گا ۔ اوراگر گواہان مذکور فاسق و فاجر ہوں تو ان کی شہادت سے وقوعِ طلاق کا حکم نہیں کیا جائے گا ۔ هذه خلاصة مافي كتب الفقه وهوتعالى اعلم بالصواب ۔

حوالہ :

فتاوی فیض الرسول جلد دوم، صفحہ : ۱۷۹ و ۱۸۰ ، مطبوعہ : شبیر برادرز ، اردو بازار ، لاہور۔


نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔


مزید پڑھیں : 



ایڈیٹر : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے