Advertisement

سنی لڑکی کا نکاح دیوبندی لڑکے کے ساتھ کرنا کیسا ہے ؟ نکاح خواں کا کیا حکم ہے ؟

سنی لڑکی کا نکاح دیوبندی لڑکے کے ساتھ کرنا کیسا ہے ؟ نکاح خواں کا کیا حکم ہے ؟


مسئلہ : 

زید سنی صحیح العقیدہ ہے ، زید نے سنی صحیح العقیدہ لڑ کی اور اس کے خاندان کے لوگ سب سنی ہیں اس کا نکاح انجان میں دیوبندی لڑکے سے پڑھ دیا ۔ نکاح پڑھنے کے بعد کچھ ایسی گفتگو ہوئی جس سے صاف ظاہر ہوا کہ دولھا اور براتی سب دیوبندی عقائد کے ہیں ۔ ایسی صورت میں نکاح خواں زید سنی رہ گیا یا مرتد ہو گیا اور اس کی بیوی اس کی نکاح میں رہی یا خارج ہوگئی اور وکیل اور گواہان کے بارے میں جو نکاح میں شامل تھے شرعیت مطہرہ کا کیا حکم ہے مگر زید دولھا کوسنی سمجھ کر پڑھا ہے حکم شرع کیا ہے ؟  

الجواب :

 جب کہ دیوبندیت عام ہورہی ہے اور سنی عوام مذہب کی تحقیق کے بغیر رشتہ طے کر دیتے ہیں ۔ نکاح خواں پر لازم ہے قبل از عقد کلمہ وغیرہ پڑھانے کے بعد وہابیوں دیو بندیوں سے دور رہنے کا دولھا سے عہد لے کر یا کسی دوسرے مناسب طریقے سے اس کا عقیدہ معلوم کرے ۔ اگر زید نے ایسا نہیں کیا اور دیوبندی کوسنی سمجھ کر نکاح پڑھ دیا تو وہ مرتد نہیں ہوا ۔ نہ اس کے نکاح سے اس کی بیوی نکلی مگر زید علانیہ تو بہ و استغفار کرے نکاح کے ناجائز ہونے کا اعلان کرے اور نکاحانہ پیسہ بھی واپس کرے . اور وکیل و گواہان بھی توبہ کریں ۔ اگر وہ ایسا نہ کریں تو سب مسلمان ان کا بائیکاٹ کریں ۔ اور لڑکی والے اگر رشتہ کو باقی رکھیں تو ان کا بھی بائیکاٹ کریں . والله تعالى اعلم بالصواب ۔

حوالہ : 

فتاوی فیض الرسول جلد اول ، صفحہ : ۶۰۹ و ۶۱۰ ، مطبوعہ : شبیر برادرز ، اردو بازار ، لاہور۔


مزید پڑھیں : 



ایڈیٹر : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے