Advertisement

قبرستان کی توسیع کے لیے جبرا زمین لینا کیسا ہے ؟ از مفتی محمد نظام الدین رضوی مصباحی


 قبرستان کی توسیع کے لیے زمین جبرا حاصل کرنا کیسا ہے ؟


مسئلہ : 

 کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ میں :
 زید کے گاؤں میں ایک قبرستان ہے ، قبرستان کے شمال جانب ایک غیر مسلم کا کھیت ہے ، گاؤں کے اکثر لوگ اور اراکین کمیٹی غیرمسلم کی دو ڈسمل زمین قبرستان میں جبرا لینا چاہتے ہیں ۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ غیر مسلم سے قیمت دے کر یا اس کو راضی کرنے کے بعد ہی قبرستان میں لیا جا سکتا ہے ، بغیر رضا مندی یا بغیر قیمت جبرا قبرستان میں داخل کرنا درست نہیں ہے ۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا قبرستان میں دو ڈ سمل زمین جبراً لی جا سکتی ہے یا نہیں ؟ کیا قیمت دے کر غیر مسلم سے لے لیا جاۓ تو قبرستان میں شامل کیا جاسکتا ہے ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں ۔ عین نوازش ہوگی ۔ 

الجواب :

مالک کی مرضی کے خلاف جبراً اس کی زمین یا کوئی چیز لینا سخت حرام و گناہ ہے ۔ زمین مسلم کی ہو یا غیر مسلم کی ، دو ڈسمل ہو یا ایک انگل ، سب کا حکم ایک ہے ، یہاں کے تمام باشندے پابند عہد ہیں ۔ ہر ایک دوسرے کی جان ، مال ، عزت و آبرو کی حفاظت کرے اور زبردستی کسی کی چیز نہ لے ، تو غیر مسلم کی دو ڈسمل زمین اس کی رضا و اجازت کے بغیر قبرستان میں شامل کرنا غدر و بد عہدی ہے جو حرام ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے : 
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ ۚ .
 فقہافرماتے ہیں :
 أموالهم كأموالنا .
حدیث میں منافق کی ایک نشانی بتائی گئی : 
اذا عاھد غدر۔ و اللہ تعالی اعلم ۔

حوالہ : 

ماہنامہ اشرفیہ : صفحہ : ۱۱ ، مارچ ۲۰۱۵ ء ۔

نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے