قبرستان کی توسیع کے لیے زمین جبرا حاصل کرنا کیسا ہے ؟
مسئلہ :
کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ میں :
زید کے گاؤں میں ایک قبرستان ہے ، قبرستان کے شمال جانب ایک غیر مسلم کا کھیت ہے ، گاؤں کے اکثر لوگ اور اراکین کمیٹی غیرمسلم کی دو ڈسمل زمین قبرستان میں جبرا لینا چاہتے ہیں ۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ غیر مسلم سے قیمت دے کر یا اس کو راضی کرنے کے بعد ہی قبرستان میں لیا جا سکتا ہے ، بغیر رضا مندی یا بغیر قیمت جبرا قبرستان میں داخل کرنا درست نہیں ہے ۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا قبرستان میں دو ڈ سمل زمین جبراً لی جا سکتی ہے یا نہیں ؟ کیا قیمت دے کر غیر مسلم سے لے لیا جاۓ تو قبرستان میں شامل کیا جاسکتا ہے ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں ۔ عین نوازش ہوگی ۔
الجواب :
مالک کی مرضی کے خلاف جبراً اس کی زمین یا کوئی چیز لینا سخت حرام و گناہ ہے ۔ زمین مسلم کی ہو یا غیر مسلم کی ، دو ڈسمل ہو یا ایک انگل ، سب کا حکم ایک ہے ، یہاں کے تمام باشندے پابند عہد ہیں ۔ ہر ایک دوسرے کی جان ، مال ، عزت و آبرو کی حفاظت کرے اور زبردستی کسی کی چیز نہ لے ، تو غیر مسلم کی دو ڈسمل زمین اس کی رضا و اجازت کے بغیر قبرستان میں شامل کرنا غدر و بد عہدی ہے جو حرام ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ ۚ .
فقہافرماتے ہیں :
أموالهم كأموالنا .
حدیث میں منافق کی ایک نشانی بتائی گئی :
اذا عاھد غدر۔ و اللہ تعالی اعلم ۔
حوالہ :
ماہنامہ اشرفیہ : صفحہ : ۱۱ ، مارچ ۲۰۱۵ ء ۔
نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔
0 تبصرے
السلام علیکم
براے کرم غلط کمینٹ نہ کریں
شکریہ