Advertisement

مل کر ہے بچانا یہ چمن از فریدی صدیقی مصباحی مسقط عمان


مِل کر ہے بچانا یہ چمن

تازہ حالات کے تناظر میں انسانیت کے خیر خواہوں کے نام 



ہےخِزاؤں کی عداوت کا نشانہ یہ چمن
ہم کریں رنگِ اُخوّت سےسُہانا یہ چمن

شَرپسندوں کا ہے ایوانِ وطن پر قبضہ
سب وفاداروں کو مِلکر ہے بچانا یہ چمن

آہ ، کوئ تو یہ شعلوں کی سیاست روکے
باغباں چاہتے ہیں خود ہی جلانا یہ چمن

آج ہم اپنی ہی غفلت سے ہوئے ہیں کمزور
خودہمیں جاگ کے،لازم ہے جگانا یہ چمن

یہ سِسکتے ہوئے منظر نہیں دیکھے جاتے
ہمکو راحت کے گلوں سے ہے سجانا یہ چمن

نہ ہوں روتی ہوئ مائیں، نہ بِلکتے بچے
قیدِ آزار وستم سے ہے چُھڑانا یہ چمن
ہر عدالت میں ہو انصاف کی بالا دستی
سبکومِل کرہے اِسی رنگ میں لانا یہ چمن

لاکھ، پھولوں کی زباں پرہوں تشدد کے حصار
گائےگا جرأت و ہمت کا ترانہ یہ چمن

منہ کی کھائیں گےجوہیں امن ومحبت کے خلاف
فیضِ خواجہ سے ہے تاحشر ، توانا یہ چمن

وقت آیا تو لہو دے کے اِسے سینچا ہے
رنگِ ایثار و وفاسے ہے یگانہ یہ چمن

دیکھ لو بسمل واشفاق کی سیرت پڑھ کر
ہے شجاعت کے جواہر کا خزانہ یہ چمن

ہم سبھی اہلِ وفا، عہد کریں آج کے دن
ہونےدینگے نہ جفاؤں کا ٹِھکانا یہ چمن
اِس کےہر پھول میں ہوعلم و ہنر کی خوشبو
ہم کو ہے روضۂ تعلیم بنانا یہ چمن

اے فریدی ! ہوں محبت کے ترانے ہر سَمت
کاش پا جائے وہی ساز پرانا یہ چمن


از : فریدی صدیقی مصباحی، بارہ بنکوی، مسقط عمان

 96899633908+

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے