Advertisement

منقبت یوم فاروق اعظم رضی اللہ عنہ از فریدی صدیقی مصباحی مسقط عمان


منقبت

یومِ فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ 


انسانیت کے مقتدا، ملت کے ترجمان، واقفِ رُمُوزِ قرآن، محرم اَسرار وحی،آئینۂ کردارنبی، خوددار و جری، جلوۂ رشد وہدایت، مخزن فہم وفراست،محدث خیر امم، زینت منبر و محراب، اعدل اصحاب، امیرالمومنین حضرت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی بارگاہ میں نذرانۂ عقیدت

باقی ہے ترے نام کی توقیر ابھی تک 
پھیلی ہے ترے عدل کی تنویر ابھی تک

شاہا تری رحلت کو تو مُدت ہوئ لیکن
روشن ترے جلوؤں کی ہے تصویر ابھی تک

اے حضرتِ فاروق ، وزیرِ شہِ کونین
ہے قافلۂ عشق کا تو مِیر ، ابھی تک

قرآن کے پارے ہیں تری رائے کے شاہد
نافذ ہے جہاں میں تری تدبیر ابھی تک 

مُنصف کے قلم آج بھی دیتے ہیں سلامی
رہبر ہے ترے عدل کی تحریر ابھی تک

ڈرتے ہیں ترے نام سے شیطان کے چیلے 
ہے تیرے غضب میں وہی تاثیر ابھی تک
گستاخِ نبی  آج تلک کانپ رہے ہیں 
گردن نہیں بھولی تری شمشیر ابھی تک 

ظالم کے کلیجے ہیں ترے عدل سے لرزاں 
ہے ظلم کے سینے میں ترا  تِیر ابھی تک

دنیا کو پھر انصاف عطا کیجیے آکر 
مظلوم کے ہاتھوں میں ہے زنجیر ابھی تک

اِس دور کو ہے تیری عدالت کی ضرورت 
ہیں اہلِ جفا تشنۂ تعزیر ابھی تک 

اسلام کی تہذیب کو گھیرے ہیں یزیدی
کربَل میں ہیں اِس وقت کے شبیر ابھی تک

 تم نے جو لگایا تھا کبھی بدر و اُحُد میں
ہے گونجتا وہ نعرہُ تکبیر ابھی تک
ایوانِ عدالت پہ تَعصُّب کا ہے قبضہ
انصاف کے دفتر میں ہے تاخیر ابھی تک

ایثار و شجاعت کے گہر پیارے عمر ہیں 
وہ نام ہے اعزاز کی تعبیر ابھی تک

بخشا ہے جماعت سے تراویح کا تحفہ
یکجائ کا ایواں ہے وہ تعمیر ابھی تک

بس ایک "نَہاوَند" ہی کیا ؟ چشمِ عمر سے
ہے وسعتِ کونین کی تسخیر ابھی تک

نازل ہوئیں "آیاتِ حجاب" اُن کے سبب سے
ہے جس سے دل و چشم کی تطہیر ابھی تک

حضرت ہی کی خواہش پہ ہوئیں بند شرابیں
اسلام میں ہے "خَمر" سے تحذیر ابھی تک 

"ہجری" کی یہ تقویم ، عنایت ہے اُنہی کی
ملت میں ہے اُس حال کی تَذکِیر ابھی تک

جنت کی بشارت اُنھیں سرکار نے بخشی
ہر سَمت چمکتی ہے وہ " تَبشِیر " ابھی تک

ہے ذاتِ عُمَر " اَعدلِ اصحاب " فریدی !
بیشک وہ ہیں اک میرِ جہانگیر ابھی تک


نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔

از : فریدی صدیقی مصباحی، بارہ بنکوی، مسقط عمان

 96899633908+

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے