منقبت
درشانِ شہیدان کربلا رضى الله تعالى عنہم
کتنے ہیں ذی وقار شہیدانِ کربلا
رفعت کے تاج دار شہیدانِ کربلا
اسلام کے درخت کو سینچا ہے خون سے
ہیں دین کی بہار شہیدانِ کربلا
الفت تمہاری کیوں نہ ہمارے دلوں میں ہو
رب کو ہے تم سے پیار شہیدانِ کربلا
لاۓ کوئی مثال کہاں سے کہاں ملے ؟
تم سا وفا شعار شہیدانِ کر بلا
آتے ہی ذکرِ پاک تمہارا زبان پر
دل کو ملا قرار شہیدانِ کربلا
تم پاک ہستیوں پہ خدائے رحیم کی
رحمت ہو بے شمار شہیدانِ کربلا
یہ ہے تمہارے خون کا صدقہ کہ بن گیا
صحرا بھی لالہ زار شهیدانِ کربلا
اک جان کیا ہزاروں بھی جانیں ملیں اگر
تم پر کروں شار شہیدانِ کربلا
مقبولِ بارگاہ ہو قاسم کی منقبت
پاۓ قلم نکھار شہیدانِ کربلا
0 تبصرے
السلام علیکم
براے کرم غلط کمینٹ نہ کریں
شکریہ