Advertisement

منقبت حضرت بلال حبشی رضی اللہ تعالی عنہ از فریدی صدیقی مصباحی مسقط عمان


منقبت 

در شان مؤذن نبی صحابی رسول ﷺ حضرت سیدنا بلال

 حبشی رضی اللہ تعالی عنہ 



مہتابِ عشق و محبت ، تاجدارِ اہلِ وفا ، مجاہد اسلام ، پیکر عزم وہمت ، مرد آہن ، کوہ استقلال ، مؤذنِ نبی ، صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرت سیدنا بلال حبشی رضی اللہ تعالٰی عنہ کو خراج محبت ...


کعبے سے دی ہے آپ نے پہلی اذاں بلال
کرتے ہیں رشک آپ پہ دونوں جہاں بلال

کردارسے لکھی ہے جو تو نے کتابِ عشق
ہر لفظ ہے وفاؤں کی اک کہکشاں بلال

تاریخ ، تیری جرأت وہمت پہ ہے گواہ
سب سے الگ ہے تیری وفا کا جہاں بلال

کیاکیا ستم نہ ڈھائے تھے تجھ پر امیہ نـے
اقرارِ حق سے ٹھری نہ تیری زباں بلال

لغزش نہ آئی آپ کے پائے ثبات میں
حقانیت کے آپ ہیں کوہِ گراں بلال

مکہ "اَحَد اَحَد" کی صداؤں سے گونج اٹھا
خورشیدِ انقلاب تھا تیرا بیاں بلال

بو بکر نے خرید کے ایسے بڑھائے دام
دولت اگر زمیں ہے، تو ہیں آسماں بلال

پایا ہے تو نے خدمتِ سرکار کا شَرَف
کونین بن گئے ہیں ترے قدرداں بلال

تیری غلامی ، رشکِ شہنشاہیت بنی
اب تیرے درپہ جھکتے ہیں شاہِ شہاں بلال

چشم رسول سے ترے جوہر نکھر گئے
ہر نقش بن گیا ہے ترا جاوداں بلال

اسلام کا جمال ہے تیرے جمال میں
سیرت تری ہے دین کی اک ترجماں بلال

جو نقش تو نے لوحِ وفا پر بنائےہیں
قائم رہیں گے اُنکے ابد تک نشاں بلال

پہلـے نقیب ؛ دونوں حرم کے بنےہیں آپ
قربان اِس شَرَف پہ دلِ مومناں بلال

ناز و نیاز کا وہ سماں کون بھولے گا
آقا کو دیکھ دیکھ کے دیتے اذاں بلال

خوشبو تری اذاں کی ہے ساری اذانوں میں
کتنا مہک رہا ہے ترا گلستاں بلال

سیراب ہو رہےہیں محبت کے سارے باغ
لبریز ہے وفا سے تری نہرِ جاں بلال

اہلِ وفا کو تیری قیادت سے ہے عروج
بڑھتا ہی جا رہا ہے ترا کارواں بلال

آواز تیری گونجے گی عالَم میں تا ابد
تیرا لقَب " مؤذنِ شاہِ زماں " بلال

ہے تیری ذات ، نازشِ اصحابِ مصطفٰی
ملَّت کا افتخار، ترا آشیاں بلال

کھیلے حَسَن حُسین بھی آغوش میں تری
گوہرتری وفا کےہیں رشکِ جناں بلال

پہنچے جو خلد میں شبِ معراج ، مصطفٰی
آہٹ تری ، حضور نے پائى وہاں بلال

قدموں میں ہے جبینِ فلک بھی جھکی ہوئی
ہے مخزن کمال، ترا آستاں بلال

ایسا جلال طاری تھا میدان بدر میں
بن کر گرے تھے کفر پہ برقِ تپاں بلال

تاریخ کے جھروکے سے پھوٹیں گی تابشیں
روشن ، سدا رہے گی تری داستاں بلال

تو راویِ حدیثِ نبی ہے ، اے ذی وقار
جس سے ترا وجود ہوا بیکراں بلال

تیری اداؤں سے رگِ ایماں میں جوش ہے 
تیرے قدم کی خاک ہے عزم جواں بلال

کونین تیری فطرتِ بیباک پر نثار
ہےواہ واہ، خوب تری عز و شاں بلال

تیری ہراک ادا پہ کروڑوں سلام ہوں 
فخر زمیں بلال وقار زماں بلال

حاصل رہے فریدی کو توصیفِ حق کا نور
روشن رہیں یہ خامہ و فکر و زباں بلال


نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔

از : فریدی صدیقی مصباحی، بارہ بنکوی، مسقط عمان

 96899633908+

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے