Advertisement

منقبت حیات مخدوم سمناں سید شاہ مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی علیہ الرحمہ از فریدی صدیقی مصباحی مسقط عمان


منقبت

حیاتِ مخدوم سِمناں 

غوثِ زماں ، مخدوم جہاں ، تاجدار ولایت ، امام العلماء ، رئیس القراء ، افتخار شعرا ، علامہ حافظ و قاری ، مفتی ، محدث ، مصنف ، مفسر و مترجم القرآن ، مخدوم سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی رحمة اللہ علیہ  کی بارگاہ میں نذرانۂ عقیدت بموقعہ عرس پاک  ۲۸ محرم الحرام ، کچھوچھہ شریف یوپی.



ولایت کے چمن کی تازگی مخدوم سمناں ہیں 
دیارِ ہند میں فیضِ علی، مخدوم سمناں ہیں 

اَبَد تک جس سے مہکیں گے، مہینے سال اور صدیاں 
مدینے کے چمن کی وہ کلی مخدوم سمناں ہیں

لگا کر تخت کو ٹھوکر ، لباسِ فَقر اپنایا
دل مُسلم کو اک نورِ خودی مخدوم سمناں ہیں  

جہانِ فکر و فن جس کی تجلی سے ہوا روشن 
وہ مہتابِ علوم حیدری مخدوم سمناں ہیں 

نسب میں ہیں مُنوّر آیتِ تطہیر کے تارے
نگاہ و روح کی پاکیزگی مخدوم سمناں ہیں 
ہیں جبریلِ امیں بھی جن کے  نانا جان کے خادم 
کچھوچھہ میں وہی سِبطِ نبی مخدوم سمناں ہیں 

بسے ہیں شخصیت میں سیرتِ صدیق کے جوہر 
حیا میں عکس عثمان غنی مخدوم سمناں ہیں 

نبی کے حسن کی تابش ہے ان کے خانوادے میں 
کہ فرزند رسول ہاشمی مخدوم سمناں ہیں 

فلک کی دونوں آنکھیں ان کے جلوے دیکھا کرتی ہیں 
زمیں کیا ؟ مرجع افلاک بھی مخدوم سمناں ہیں 

نہ چھوڑیں گے کبھی ان کی محبت کے سفینے کو 
ہمیں تو مَظہَرِ "نوحِ نَجی" مخدوم سمناں ہیں 

تجلی "نجمِ کبریٰ" سے انھوں نے علم کی پائ
تو شاگرد "امام یافعی" مخدوم سمناں ہیں 

"عَلاءُ الحق" نے بخشے ہیں انھیں وہ گوہر حکمت
جبین فن کے نورِ سرمدی مخدوم سمناں ہیں 

ملا ہے ان کو "یحییٰ مَنیَرِی" سے فیضِ روحانی 
مکمل اک جہانِ آگہی مخدوم سمناں ہیں 

مہارت ایسی تھی حضرت کو "تجوید و قِرَاءَت" میں 
رئیسِ بزم قُرّاء آج بھی مخدوم سمناں ہیں
ہمیں صدقہ ملے "دیوانِ اشرف" کی فصاحت کا 
وقارِ شعر ، تاجِ شاعری مخدوم سمناں ہیں

وہ علامہ وہ غوث وقت ، وہ مفتی، محدث بھی 
گلِ علم و ہنر کی دلکشی مخدوم سمناں ہیں 

شریعت اور طریقت دونوں میں وہ رہبر و ہادی
ضیاے ظاہری اور باطنی مخدوم سمناں ہیں 

کتاب عشق و عرفاں کا سبق ، سبکو پڑھایا ہے 
زمانے کو پیام آشتی مخدوم سمناں ہیں 

اِسی سے ختم ہوں، اب اختلاف باہمی سارے 
کہ حُبّ "چشتی رضوی اشرفی" مخدوم سمناں ہیں 

وہ ذات پاک تو مجموعۂ جملہ سلاسل ہے 
کبیری ، نقشبندی ، قادری مخدوم سمناں ہیں 

نمایاں ہے جمال چشتیت اس روئے زیبا سے 
یقینا مَظہَر ہند الولی مخدوم سمناں ہیں 

ہےان کی زندگی کا لمحہ لمحہ ، اسقدر روشن 
کتاب حق کی تحریر جلی مخدوم سمناں ہیں 

نکھرتے جارہے ہیں سیرت و کردار کے جلوے 
فنا میں بھی بقا کی روشنی مخدوم سمناں ہیں 

عروج اشرفیت کو ، گھٹا سکتے نہیں حاسد 
اُنھیں کہدو ، کہ وجہِ برتری مخدوم سمناں ہیں 

پکارا جائے گا محشر میں ہم کو اشرفی کہہ کر 
زہے قسمت امام اشرفی مخدوم سمناں ہیں

خزاؤں کا اثر اُن کے چمن پر ہو نہیں سکتا
گل و برگ و ثمر کی تازگی مخدوم سمناں ہیں

لگاؤں کیوں نہ پیشانی پہ اُس دہلیز کی مِٹی 
نشانِ فخر ، ناز زندگی مخدوم سمناں ہیں 

کبھی رکتی نہیں ان کے سحابِ فیض کی بارش 
خدا کے فضل سے ایسے سخی مخدوم سمناں ہیں

کمالاتِ فریدی کیوں نہ چمکیں شعر کے اندر 
کہ ذہن و فکر کی تابِندگی، مخدوم سمناں ہیں


نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔

از : فریدی صدیقی مصباحی، بارہ بنکوی، مسقط عمان

 96899633908+

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے