منقبت
علی ہیں شیرِ خدا ، شیرِ بو تراب حسین
کتاب صبر و رضا کا حَسِین باب حُسین
ہے آسمان شہادت کا آفتاب حسین
بتادیا یہ نبی نے بٹھا کے کندھے پر
ہے چرخ عظمت و رفعت کا ماہتاب حسین
فرشتہ پہلے ہی دے دے خبر شہادت کی
عیاں ہے اس سے کہ ہے رب کا انتخاب حسین
رسول نانا تِرے ، ماں ہے فاطمہ زہرا
علی ہیں بابا تِرے ، تو ہے لاجواب حسین
نبی نے سجدہ کیا ہے دراز تیرے لیے
تو بے مثال ہے تیرا کہاں جواب حسین
خدا کی راہ میں دیتے ہیں کیسے قربانی
ورق پہ ریت کے یہ لکھ گئے نصاب حسین
ہے جن سے اب بھی معطر مشام صبر و رضا
کھلاۓ آپ نے کربل میں وہ گلاب حسین
رہے گا جن سے معطر جہاں قیامت تک
کھلاۓ آپ نے صحرا میں وہ گلاب حسین
سبھی یزیدی اسی غم میں مرتے جاتے ہیں
کہ سر کٹا کے ہوۓ کیسے کامیاب حسین
علی کے لال سا کوئی جری کہاں ہوگا
علی ہیں شیرا خدا ، شیر بو تراب حسین
حسین منی اَنا من حسین سے ہے عیاں
تنِ رسول کا ہیں پارۂ خوشاب حسین
وفا ، خلوص ، رضا ، صبر نام ہے کس کا
ہے اس سوال کا قاسم ! بس اک جواب ، حسین
0 تبصرے
السلام علیکم
براے کرم غلط کمینٹ نہ کریں
شکریہ