Advertisement

مدرسہ میں جگہ ہوتے ہوۓ مسجد میں تعلیم دینا کیسا ہے ؟ از مفتی محمد نظام الدین رضوی مصباحی


مدرسہ موجود ہوتے ہوۓ مسجد میں قرآن کی تعلیم دینا کیسا ہے ؟


مسئلہ :

 کیا فرماتے ہیں مفتیان دین و شرح متین درج ذیل مسئله میں کہ ایک امام صاحب کا کہنا ہے کہ مدرسہ موجود ہوتے ہوۓ مسجد میں قرآن کی تعلیم دینا اور سکھانا جائز نہیں ۔ مدلل جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع فراہم کریں 

الجواب : 

" قرآن کی تعلیم دینے اور سکھانے " سے مراد اگر ناظرہ کی تعلیم ہے جو چھوٹے بچوں کو دی جاتی ہے اور مدرسے میں ان کے لیے بقدر کفایت کشادہ جگہ ہے جہاں انھیں بیٹھا کر قرآن پاک کے ناظرہ کی تعلیم دی جا سکے تو ان کی تعلیم مدرسے میں ہی ہونی چاہیے جہاں تک ممکن ہو مسجد میں اجرت یا تنخواہ پرتعلیم دینے سے بچیں اصل حکم شرع یہی ہے کہ مسجد میں اجرت پرتعلیم دینا جائز نہیں مگر جگہ کی تنگی اور افراد کی کثرت کی وجہ سے بضرورت مسجد میں تعلیم دینے کی اجازت ہوئی اور جو حکم ضرورت شرعی کی وجہ سے ثابت ہوتا ہے وہ بقدر ضرورت ہوتا ہے صورت مسئولہ میں اگر مدرسے میں کشادگی اس قدر ہے کہ وہاں بچوں کو ابتدائی تعلیم دی جا سکے تو مسجد میں تعلیم دینے کی ضرورت نہیں رہ جاتی اس لیے مسجد میں اس تعلیم کی اجازت نہ ہوگی اس بارے میں مجلس شرعی نے یہ فیصلہ کیا ہے : مندوبین کا اتفاق ہے کہ جب شرعا ضرورت یا حاجت محقق ہو تو بہ صورت مذکورہ مسجد میں دینی تعلیم جائز ہے ، مگر اس کی کوشش ہونی چاہیے کہ جلد وسائل مہیا کر کے مسجد سے باہر کسی جگہ مدرسہ قائم کیا جائے اور الگ مدرسہ بنانے کی وسعت ہو جانے کے بعد مسجد کو با تنخواہ تعلیم کے کام میں نہ استعمال کیا جائے ۔ حضرت مفتی اعظم شاه محمد مصطفی رضا قادری بریلوی علیہ الرحمہ نے مدرسہ مظہر الاسلام ابتداء مسجد بی بی جی محلہ بہاری پور بریلی میں قائم کیا تھا ، بعد میں مسجد سے متصل زمین میں منتقل کیا ۔ ممبئی کے اندر مولانا سید حامد اشرف علیہ الرحمہ نے ابتداء باولا مسجد میں درس گاہ قائم کی جس کے افتتاح میں حافظ ملت مولانا شاہ عبد العزیز محدث مرادآبادی علیہ الرحمہ نے شرکت فرمائی ، اور مجاہد ملت مولانا شاہ حبیب الرحمن قادری عباسی علیہ الرحمہ نے الہ آباد میں مسجد اعظم کے اندر مدرسہ حبیبیہ قائم کیا ۔ ( مجلس شرعی کے فیصلے ، ج : اول ، ص : 319 ) اور اگر قرآن کی تعلیم سے مراد حفظ قرآن و تجوید قرآن کی تعلیم ہو تو اسے بیان کر کے دوبارہ سوال کر سکتے ہیں اس میں نسبتا کچھ گنجائش ہے ۔ واللہ تعالی اعلم.

حوالہ : 

ماہنامہ اشرفیہ : صفحہ : ۱۲ ، جنوری ۲۰۲۲ ء ۔

نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے