Advertisement

نقوش حیات حضرت مولانا محمد محسن نظامی مصباحی علیہ الرحمہ از مولانا محمد ہارون مصباحی


 نقوش حیات حضرت مولانا محمد محسن نظامی مصباحی علیہ الرحمہ


از : مولانا محمد ہارون مصباحی فتح پوری
استاذ : الجامعۃ الا شرفیہ مبارکپور، اعظم گڈھ، یوپی، انڈیا ۔
۲۰ اپریل ، دو شنبہ


استاذ العلماء حضرت مولانا محمد محسن نظامی مصباحی علیہ الرحمہ اب ہمارے درمیان نہیں رہے لیکن آپ اپنی خدمات کی بنیاد پر ہمیشہ یاد کیے جاتے رہیں گے۔ 
ہم چاہتے ہیں کہ آپ بھی حضرتِ موصوف کی خدمات کی روشنی میں ان کی شخصیت سے متعارف ہوں اس لیے ہم آج اپنی اس مختصر تحریر میں ان کی زندگی کے کچھ اہم گوشے اور ان کی خدمات کی چند جھلکیاں آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں:

نام و نسب :

آپ کا نام محمد محسن ہے، حافظ محمد یسین نظامی کے بیٹے ہیں، سلسلہ نسب یہ ہے : محمد محسن نظامی بن حافظ محمد یٰسین نظامی بن حوصلدار انصاری بن روزن علی انصاری۔

ولادت :

 آپ کی ولادت آپ کے آبائی وطن قصبہ مہنداول، ضلع سنت کبیر نگر یوپی( قدیم ضلع بستی ) میں حافظ محمد یٰسین نظامی کے دین دار گھرانے میں ہوئی۔ آپ کی تعلیمی اسناد کے مطابق آپ کی پیدائش 06 ربیع الآخر، 1370 ہجری مطابق 15 جنوری 1951 عیسوی میں ہوئی۔

خاندانی حالات :

آپ کے والد بزرگ وار حافظ محمد یٰسین نظامی بڑے خوش اخلاق، ملنسار، نیک اور خدا ترس انسان تھے، اہل سنت و جماعت کے عقائد و معمولات پر سختی سے کار بند تھے اور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری علیہ الرحمہ و الرضوان کے شیدا و گرویدہ تھے۔ آپ کی گوناگوں خوبیوں کی بنیاد پر اہل محلہ آپ کی بڑی عزت کرتے تھے۔
خطیب البراہین صوفی محمد نظام الدین قادری برکاتی کے گہرے دوستوں میں سے تھے اور زندگی کے آخری ایام میں انھیں کے ہاتھ پر بیعت ہوۓ۔

تعلیم و تربیت :

آپ نے اپنے محلہ کے مکتب مخزن العلوم میں ابتدائی تعلیم حاصل کی، پھر اپنے قصبے کے مدرسے دار العلوم اہل سنت فیض الاسلام میں ابتدائی عربی فارسی کی تعلیم حاصل کی، اس کے بعد مزید تعلیم کے لیے دار العلوم اہل سنت تنویر الاسلام، امرڈوبھا میں داخلہ لیا اور وہاں درجہ ثانیہ سے لے کر درجہ سابعہ تک تعلیم حاصل کی، پھر بر صغیر کی مرکزی دینی درس گاہ الجامعۃ الاشرفیہ، مبارک پور میں داخل ہوئے اور وہاں فضیلت کا کورس مکمل کیا اور 1390 ہجری مطابق 1970 عیسوی میں دستار فضیلت سے نوازے گیے۔

اساتذہ کرام :

آپ نے اپنے وقت کے جید علماء کرام سے تعلیم حاصل کی، جلالة العلم، ابو الفیض حافظ ملت علامہ شاہ عبد العزیز مرادابادی، علامہ حافظ عبد الرؤوف بلیاوی، بحر العلوم مفتی عبد المنان اعظمی، خطیب البراہین علامہ صوفی محمد نظام الدین قادری علیہم الرحمہ آپ کے اساتذہ میں سے ہیں۔ آپ کو علامہ صوفی محمد نظام الدین قادری علیہ الرحمہ سے شرفِ بیعت بھی حاصل ہے۔

تدریسی خدمات :

آپ نے دار العلوم صدر العلوم سسواں بازار، سنت کبیر نگر سے اپنی تدریس کا آغاز کیا، پھر درج ذیل مدارس میں بھی درس و تدریس کی خدمات انجام دیں :
01: دار العلوم منظر اسلام، التفات گنج، امبیڈکر نگر،یوپی 
02: دار العلوم معین الاسلام، لہرسن بازار، سنت کبیر نگر،یوپی 
03: دار العلوم عتیقیہ، تلسی پور، بلرام پور، یوپی 
04: دار العلوم امداد العلوم، مٹہنا، سدھارتھ نگر، یوپی
05: دار العلوم اہل سنت تنویر الاسلام، امرڈوبھا، ضلع سنت کبیر نگر،یوپی 

عہدہ و منصب :

آپ بڑے متحرک و فعال عالم دین تھے، اپنی علمی استعداد اور دینی سرگرمی کی بنیاد پر کئی عہدوں پر فائز ہوئے، مثلاً :
01: شیخ الحدیث دار العلوم اہل سنت تنویر الاسلام، امرڈوبھا ،ضلع سنت کبیر نگر، یو پی
02: چیف ایڈیٹر سہ ماہی پیام نظامی لہرولی، ضلع بستی ،یوپی 
03:  ناظم تعلیمات دار العلوم غوثیہ نظامیہ ضلع سنت کبیر نگر، یوپی 
04: ڈائریکٹر نظام الاولیا اکیڈمی، مہنداول ضلع سنت کبیر نگر، یوپی 
05: ممبر مجلس عاملہ ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ یو پی و صدر ضلع یونٹ سنت کبیر نگر، یو پی ۔

تبلیغی خدمات :

آپ ایک اچھے خطیب اور واعظ تھے۔ ایک زمانہ تھا جب ملک کی مختلف ریاستوں میں آپ کی تقریریں بے حد پسند کی جاتی تھیں۔ آپ نے خطیب البراہین حضرت علامہ صوفی محمد نظام الدین علیہ الرحمہ کے ہمراہ مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور وعظ و خطابت کے ذریعہ تبلیغ کا فریضہ انجام دیا۔
آپ کی مقبولیت نے آپ کے حاسدین بھی پیدا کر دیے تھے، چنانچہ آپ کی بعض تقاریر پر حاسدین کی طرف سے آپ کے خلاف مقدمہ دائر کرا دیا گیا اور آپ کو جیل بھی جانا پڑا۔
آخری عمر میں جسمانی کمزوری کے سبب وعظ و خطابت کا یہ سلسلہ تقریباً موقوف ہو چکا تھا۔

تحریری خدمات :

آپ ایک اچھے قلم کار بھی تھے، تدریسی، تبلیغی، سیاسی اور سماجی مصروفیات کے باوجود لکھنے کا شغف رکھتے تھے اور وقت نکال کر تحریری خدمات بھی انجام دیتے تھے۔سہ ماہی پیام نظامی، لہرولی کے لیے پابندی کے ساتھ اداریہ لکھا کرتے تھے۔
مختلف موضوعات پر آپ کی کئی کتابیں بھی ہیں جن کی تفصیل کچھ اس طرح ہے. 
01: سیرت محسن انسانیت 
02: محمد بن عبد الوهاب نجدی اور اس کے افکار و نظریات 
03: منصب غوثیت کبری 
04: نظام الاولیا اور ان کا مقام تصوف
05:  تنویر الحدیث معروف بہ اربعین نظامی 
سہ ماہی پیام نظامی کے لیے لکھے گئے اداریوں اور مذکورہ بالا کتابوں کے علاوہ مختلف علماء کرام کے ذریعہ لکھی گئی کتابوں پر آپ کی تقدیمات و تقریظات بھی موجود ہیں۔
حضرتِ موصوف علیہ الرحمہ کی زندگی کے یہ چند نقوش ہیں جو ان کی کتاب اربعین نظامی پر حضرت مولانا ساجد علی مصباحی استاد الجامعۃ الاشرفیہ ،مبارک پور کی تقدیم سے ماخوذ ہیں۔ رب العالمین کی بارگاہ میں دعا ہے کہ مولیٰ تعالیٰ آپ کی دینی خدمات کو قبول فرمائے اور آپ کو کروٹ کروٹ جنت عطا فرمائے، آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیه و على آله و صحبه أجمعين.


مزید پڑھیں : 



ایڈیٹر: مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے