Advertisement

کیا معتکف عورت بغیر حاجت شرعیہ کے پورے کمرے میں جاسکتی ہے ؟ از مفتی محمد نظام الدین رضوی مصباحی


 کیا معتکف عورت بغیر حاجت شرعیہ کے پورے کمرے میں جاسکتی ہے ؟


مسئلہ : 

 کیافرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل میں : 
عورت گھر میں جس کمرے میں اعتکاف میں بیٹھے کیا وہ پورے کمرے میں بغیر حاجت شرعیہ کے جاسکتی ہے ؟

الجواب :

ہاں وہ پورے کمرے میں بغیر کسی حاجت شرعی وطبعی کے چل پھر سکتی ہے کہ وہ پورا کمرہ اس کے لیے مسجد کے حکم میں ہے ، جیسے مرد معتکف ہو تو پوری مسجد میں جہاں چاہے آجاسکتا ہے ، رہ سکتا ہے ، ویسے ہی یہ عورت بھی پورے کمرے میں آجاسکتی ہے ، جہاں چاہے رہ سکتی ہے ، مگر یہ اعتکاف صرف اس کمرے میں کر سکتی ہے جو نماز کے لیے مخصوص ہو ۔ مسئلہ یہ ہے کہ عورت اگر اعتکاف کرنا چاہتی ہے تو گھر کے کسی حصے یا کمرے کو نماز کے لیے خاص کر لے ۔ یعنی اسے ” مسجد بیت “ بنالے ، پھر اس مسجد بیت میں اعتکاف کی نیت سے بیٹھے تو اس کا یہ اعتکاف صحیح ہے اور اب اسے حکم ہے کہ اس مسجد بیت میں رہے اور بغیر حاجت شرعی و طبعی کے وہاں سے باہر نہ ہو ، ورنہ اس کا اعتکاف فاسد ہو جاۓ گا ، جیسے مرد مسجد سے بلا حاجت شرعی طبعی باہر ہو تو اس کا اعتکاف فاسد ہو جا تا ہے ۔ یہ حکم اعتکاف واجب کا ہے اور اگر بفل اعتکاف ہو تو فاسد نہ ہوگا بلکہ اس پر وہ ختم و مکمل ہو جائے گا تو ثواب ملے گا ۔ 
کنز الدقائق میں ہے :
 والمرأة تعتكف في مسجد بيتها ولا يخرج منه الا لحاجة شرعية كالجمعة أو طبعية كالبول والغائط فإن خرج ساعة بلا عذر فسد اه .
 بحر الرائق میں ہے : 
( في مسجد بيتها ) يريد به الموضع المعد للصلاة لانه استر لها قيد به : لانها لو اعتكف في غير موضع صلاتھا من بیتھا لا يصح اعتكافها ، و اشار بجعله كالمسجد الى انها لو خرجت منه ولو إلى بيتها بطل اعتكافها ان كان واجبا ، وانتهى إن كان نفلا ، والفرق بينهما انها تثاب في الثاني دون الأول اه ملخصا .
 عورت اپنی "مسجد بیت" میں اعتکاف کرے اور بغیر حاجت شرعیہ جیسے جمعہ یا حاجت طبعی جیسے پیشاب پاخانہ کے وہاں سے نہ نکلے اور اگر بلاعذر تھوڑی دیر کے لیے بھی نکلے تواعتکاف فاسد ہوجاۓ گا اور مسجد کے بجاۓ مسجد بیت کا حکم اس لیے ہے کہ اس میں عورت کے لیے پردہ زیادہ ہے وہ مخصوص جگہ مسجد کے حکم میں ہے ، لہذا اگر اس سے ہٹ کر گھر میں کہیں اور اعتکاف کرے گی تو اعتکاف صحیح نہ ہو گا اور اگر وہاں سے باہر نکلے گی ، اگر چہ اپنے کمرے میں جاۓ تو اعتکاف باطل ہو جاۓ گا ۔ جب کہ وہ اعتکاف واجب ہو اور اگر نفل اعتکاف ہو تو نکلتے ہی وہ تمام ہو جاۓ گا ۔ فرق دونوں طرح کے اعتکاف میں یہ ہے کہ دوسرے والے اعتکاف میں ثواب پاۓ گی اور پہلے والے اعتکاف میں ثواب سے محروم رہے گی ۔ ( بحرالرائق ، ص ۳۰۱ ج : ۲ ، باب الاعتکاف ) 
اس طرح کی تصریحات دوسری کتب فقہ میں بھی ہیں جن میں عورت کو مسجد بیت میں اعتکاف کی اجازت دی گئی ہے اور جاے اعتکاف کی حدود جہاں تک ہوں وہاں تک معتکف کو آنے جانے کی اجازت ہوتی ہے ، یہی وجہ ہے کہ حدود سے باہر نکلنے پر اعتکاف کے فاسد یا تام ہونے کا حکم دیا جا تا ہے ۔ واللہ تعالی اعلم ۔

حوالہ : 

ماہنامہ اشرفیہ : صفحہ : ۱۸ ، فروری ۲۰۱۹ ء ۔


نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے