Advertisement

اگر تقلید ضروری ہے تو صحابہ کس کے مقلد تھے؟ عقائد کے مسائل

agar taqleed zaruri hai to sahaba kis ke muqallid hain


اگر تقلید ضروری ہے تو صحابہ کس کے مقلد تھے ؟ 


سوال :

 اگر تقلید ضروری تھی تو صحابۂ کرام کسی کے مقلد کیوں نہ ہوئے ۔ 

جواب : 

صحابۂ کرام کو کسی کی تقلید کی ضرورت نہ تھی ، وہ تو حضور ﷺ کی صحبت کی برکت سے تمام مسلمانوں کے امام اور پیشوا ہیں کہ ائمہ دین امام ابوحنیفہ و شافعی وغیره رضی اللہ تعالی عنہما ان کی پیروی کر تے ہیں۔ مشکوٰۃ بـاب فـضـائـل الصحابه صفحہ ۵۵۴ میں ہے:
 اصحابي كالنجوم فبايھم إقتديتم إهتديتم.
میرے صحابہ ستاروں کی طرح ہیں تم جن کی پیروی کرو گے ہدایت پالو گے.
 عليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين (مشکوٰۃ یہی باب)
 تم لازم پکڑو میری اور میرے خلفاء راشدین کی سنت کو ۔ 
یہ سوال تو ایسا ہے جیسے کوئی کہے کہ ہم کسی کے امتی نہیں کیونکہ ہمارے نبی ﷺ کسی کے امتی نہ تھے تو امتی نہ ہونا سنتِ رسول اللہ ہے ۔ اس سے یہی کہا جاۓ گا کہ حضور ﷺ خود ہی نبی ہیں ۔ سب آپ کی امت ہیں ۔ وہ کس کے امتی ہوتے ۔ ہم کو امتی ہونا ضروری ہے ۔ ایسے ہی صحابۂ کرام تمام مسلمانوں کے امام ہیں ۔ ان کا کون مسلمان امام ہوتا ۔ 
نہر سے پانی اس کھیت کو دیا جاۓ گا جو دریا سے دور ہو مکبرین کی آواز پر وہی نماز پڑھے گا جو امام سے دور ہو ۔ لب دریا کے کھیتوں کو نہر کی ضرورت نہیں ۔ صف اول کے مقتدیوں کو مکبرین کی ضرورت نہیں، صحابۂ کرام صف اول کے مقتدی ہیں وہ بلا واسطہ سینۂ پاک مصطفی ﷺ سے فیض لینے والے ہیں ۔ ہم چونکہ اس بحر سے دور ہیں ۔ لہذا نہر کے حاجت مند ہیں ۔ پھر سمندر سے ہزارہا دریا جاری ہوتے ہیں جن سب میں پانی تو سمندر ہی کا ہے ۔ مگر ان سب کے نام اور راستے جدا ہیں ۔ کوئی گنگا کہلاتا ہے کوئی جمنا ۔ ایسے ہی حضور ﷺ ، آپ رحمت کے سمندر ہیں ۔ اس سینہ میں سے جو نہر امام ابوحنیفہ کے سینہ سے ہوتی ہوئی آئی اسے حنفی کہا گیا جو امام مالک کے سینہ سے آئی ۔ وہ مذہب مالکی کہلایا ۔ پانی سب کا ایک ہے مگر نام جداگانہ اور ان نہروں کی ہمیں ضرورت پڑی ۔ نہ کہ صحابۂ کرام کو جیسے کہ حدیث کی اسناد ہمارے لئے ہے، صحابہ کرام کے لئے نہیں ۔

حوالہ : 

جاء الحق حصہ اول ، صفحہ : ۳۲ ، مطبوعہ : خواجہ بک ڈپو ، دہلی ۔ 


نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔

مزید پڑھیں :



ایڈیٹر : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے