Advertisement

اگر شوہر طلاق سے انکار کرے تو اس کی شرعی حیثیت کیا ہوگی ؟ طلاق کے مسائل

اگر شوہر طلاق سے انکار کر تو اس کی شرعی حیثیت کیا ہوگی ؟


مسئلہ : 

زید و ہندہ دونوں تنہا مکان میں رہتے ہیں زید نے کچھ کشیدگی کے باعث اپنی منکوحہ ہندہ کو تین بار کہا کہ میں نے تم کو طلاق دیا اور اس قسم کی تحریر بھی ہندی رسم الخط میں لکھی اور دستخط بھی کیا ۔ اور ہندہ کو دیا توہندہ نے لینے سے انکار کیا تو زید نے تحریرشدہ کاغذ پھاڑدیا اور باہرچلا گیا۔ بعد کو ہندہ نے کاغذا ٹھاکر جوڑا اور پڑھا تو اس میں بھی ایک بارلکھا تھا کہ ''میں خوشی سے طلاق دے رہا ہوں'' ، اس کے بعد زید نے اپنے رشتہ داروں سے جاکر کہا کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تو ان عزیز داروں نے ہندہ کے والدین سے جاکر کہا ۔ چنانچہ والدین اپنی لڑکی ہندہ اپنے گھر لے گئے اب زید کہتا ہے کہ ''میں نے طلاق دی ہی نہیں'' اور جو تحریرلکھی تھی اس سے بھی انکار کرتا ہے ۔ ہندہ کہتی ہے کہ اس نے طلاق دی کے الفاظ کہے اور تحریر بھی اس کی ہے ۔ ایسی صورت میں دریافت طلب امر یہ ہے کہ طلاق ہوئی یا نہیں ؟ اگر طلاق ہوئی تورجعی یا بائن یا مغلظہ جواب سے نوازا جائے ۔

الجواب :

اگر یہ بیان صرف عورت کا ہے کہ شوہر نے اس سے تین بار کہا کہ تم کوطلاق دی اور اس بات پر دو مرد یا ایک مرد اور دور عورتیں عادل ثقہ گواہ نہیں ہیں اور شوہرانکارکرتا ہے تو طلاق ثابت نہ ہوگی اور تحریر سے بھی طلاق ثابت نہ ہو گی جب تک حجت شرعیہ قائم نہ ہو لان الخط يشبه الخط فلا يعتبر والقاضى يقضى بالحجة لا بمجرد الخط ۔
البتہ جن رشتہ داروں سے اس نے کہا کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ان کی گواہیوں سے رجی، بائن یا مغلظہ بیان کے مطابق طلاق ثابت ہو جائے گی بشرطیکہ ان میں دو عادل اور ثقہ ہوں ورنہ نہیں پھر شوہر اگر انکار کرتا ہے تو اس سے حلف لی جائے بعد حلف اس کی بات مان لی جائے کہ حدیث شریف میں ہے البينة على المدعى والیمین علی من انکر ۔ شوہر اگر جھوٹ قسم کھا جائے گا تواس کا وبال اس کے اوپر ہو گا لیکن عورت اگر جانتی ہے کہ شوہر نے اسے تین طلاقیں دی ہیں تو جس طرح بھی ہو سکے روپیہ وغیرہ دے کر اس سے علانیہ طلاق حاصل کرے اگر شوہرکسی طرح راضی نہ ہو تو اس سے دور رہے کبھی اس کے ساتھ میاں بیوی جیسا برتاؤ نہ کرے اور نہ اس کے مجبور کرنے پراس سے راضی ہو ورنہ شوہر کے ساتھ وہ بھی سخت گنہگارمستحق عذاب نار ہوگی ۔ وهو تعالى اعلم باصواب ۔


حوالہ : 

فتاوی فیض الرسول ، جلد دوم ، صفحہ : ۱۲۱ و ۱۲۲ ، مطبوعہ : شبیر برادرز ، اردو بازار ، لاہور۔


نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔


مزید پڑھیں : 



ایڈیٹر: مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

  1. بہت خوب ماشاء اللہ
    اللہ تعالیٰ علم میں اضافہ فرمائے

    جواب دیںحذف کریں

السلام علیکم
براے کرم غلط کمینٹ نہ کریں
شکریہ