Advertisement

اگر خسر (سسر) بہو کو شہوت کے ساتھ چھو لے تو کیا حکم ہے ؟ از مولانا محمد شان رضا مصباحی


اگر خسر بہو کو شہوت کے ساتھ چھو لے تو کیا حکم ہے ؟


مسئلہ: 

اگر خسر بہو کو شہوت کے ساتھ چھو لے تو کیا حکم ہے؟ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم



  الجواب  : 

 اگر خسر نےاپنی بہو کو بشہوت چھوا  تو وہ اپنے شوہر پر حرام ہو گئی کیونکہ چھونے سے وہ شوہر کے باپ کی ممسوسہ ہو گئی اور ممسوسہ موطؤہ کے حکم میں ہوتی ہے کہ مس بشہوت دواعئ وطی میں سے ہے،  جس طرح نفس وطی سے حرمت کا تحقق ہوتا ہے اسی طرح شہوت کے ساتھ چھونے سے بھی حرمت متحقق ہوگی ، اور  باپ  کی موطؤہ چونکہ ارشاد باری تعالیٰ: '' وَلَا تَنكِحُوا مَا نَكَحَ آبَاؤُكُم مِّنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ ۚ " کے سبب  حرام ہے اس لئے خسر کے بشہوت مس کرنے سے بیوی شوہر پر حرام ہو جاۓ گی، شوہر پر لازم ہے بالفور متارکہ کرکے الگ ہو جائے۔
  فتاویٰ ہندیہ میں ہے: وكما تثبت هذه الحرمة تثبت بالمس والتقبيل والنظر إلى الفرج بشهوة كذا في الذخيرة (  باب في المحرمات بالصهرية، ج : ١ ، ص: ٢٧٤) 
        کنز الدقائق میں ہے: والزنا واللمس والنظر بشهوة يوجب حرمة المصاهرة ( كتاب النكاح، فصل في المحرمات، ص : ١٧١)
          رد المحتار میں ہے : وتحرم موطوآت آبآءه وأجداده وإن علوا ولو بزنى۔۔۔۔۔  وكذا المقبلات أو الملموسات بشهوة ( كتاب النكاح فصل في المحرمات، ج : ٤ ، ص:  ٩٩)  والله تعالیٰ أعلم.


کتبہ : 

محمد شان رضا مصباحی بریلی 

المتخصص فی الحدیث بالجامعۃ الاشرفیہ مبارک فور ، اعظم جراہ ، یوفی ۔

الجواب صحیح : 

حضرت مفتی محمد نسیم مصباحی صاحب قبلہ
دارالافتاء و القضاء : الجامعۃ الاشرفیہ مبارک فور ، اعظم جراہ ، یوفی ۔


مزید پڑھیں :



ایڈیٹر: مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے