Advertisement

یا جنید یا جنید کہہ کر دریا پار کرنے کا واقعہ کیسا ہے ؟

یا جنید یا جنید کہہ کر دریا پار کرنے کا واقعہ کیسا ہے ؟

 یا جنید یا جنید کہہ کر دریا پار کرنے کا واقعہ کیسا ہے ؟ 

مسئلہ :

 کیا فرماتے ہیں مفتیان دین وملت اس مسئلے میں کہ زید نے یا جنید یا جنید کہہ کر دریا پار کرنے کا واقعہ اپنی تقریر میں بیان کیا جسے المفوظ حصہ اول میں حضور مفتی اعظم ہند مصطفیٰ رضا خاں علیہ الرحمۃ والرضوان نے تحریر فرمایا ہے۔ بکر اس واقعے کو بے بنیاد اور بے اصل کہتا ہے اور اسے گمراہ کن قرار دیتا ہے اور حوالے میں فتاویٰ رضویہ جلد ۲ ص ۲۹۵ کی یہ عبارت پیش کرتا ہے کہ یہ غلط ہے کہ سفر میں دریا ملا بلکہ دجلہ ہی کے پار جانا تھا اور یہ بھی زیادہ ہے کہ میں اللہ اللہ کہتا چلوں گا اور محض افترا ہے کہ انھوں نے فرمایا تو اللہ اللہ مت کہہ یا جنید کہنا الخ۔ اور الملفوظ کو غیر مستند کہتا ہے۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ زید کا واقعۂ مذکور بیان کرنا درست ہے یا نہیں؟ اور بکر کا قول کیسا ہے؟ بینوا توجروا

الجواب :


یا جنید یا جنید کہہ کر دریا پار کرنے کا واقعہ مجدد اعظم اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی رضی عنہ ر بہ القوی کا بیان فرمانا اور امام الفقہا حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمة والرضوان کا اسے الملفوظ میں تحریر فرمانا واقعۂ مذکورہ کے مستند ہونے کی کھلی ہوئی دلیل ہے۔ لہذا زید کا اس کو بیان کرنا درست ہے۔ اور بکر کا اس واقعہ کو بے بنیاد و بے اصل کہنا اور اسے گمراہ کن قرار دینا غلط ہے۔ اور ثبوت میں عبارت مذکورہ کا پیش کرنا صحیح نہیں اس لیے کہ اعلیٰ حضرت نے اصل واقعہ کو غلط قرار نہیں دیا ہے بلکہ سوال میں جتنی باتیں خلاف واقعہ تھیں صرف ان کا غلط ہونا ظاہر فرمایا ہے۔
اگر کوئی کہے کہ یا جنید یا جنید کہے تو نہ ڈوبے اور اللہ اللہ کہے تو ڈوب جائے یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ تو ایسا کہنے والے کو صوبہ مہاراشٹر میں پونہ بھیج دیا جائے کہ اس شہر کے قریب حضرت قمر علی درویش رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا مزار مبارک ہے۔ وہاں ایک بڑا گول پتھر ہے جس کا وزن نوے کلو بتایا جاتا ہے وہ ”قمر علی درویش“ کہنے پر انگلیوں کے معمولی سہارا دینے سے اوپر اٹھتا ہے اور اللہ کہنے سے نہیں اٹھتا۔ میں بذات خود اس کا تجربہ کر چکا ہوں ۔ اس میں کیا راز ہے اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ اور الملفوظ کو غیر مستند بتانا امام الفقہا حضور مفتی اعظم ہند مصطفی رضا خاں علیہ الرحمة والرضوان کی کھلی ہوئی توہین ہے۔ وهو تعالیٰ اعلم

حوالہ :

فتاوی فقیہ ملت معروف بہ فتاوی مرکز تربیت افتا ج : 1 ، ص : 1  ، مطبوعہ: شبیر برادرز، لاہور۔

نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔


مزید پڑھیں : 



ایڈیٹر: مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے