Advertisement

شان عثمان (رضی اللہ تعالی عنہ) بزبان محبوبِ رحمٰن (صلی اللہ تعالی علیہ وسلم) مولانا محمد قاسم مصباحی ادروی


باسمه تعالى

شان عثمان (رضی اللہ تعالی عنہ) بزبان محبوبِ رحمٰن (صلی اللہ تعالی علیہ وسلم)


مضمون نگار: مولانا محمد قاسم مصباحی ادروی
استاذ: جامعہ اشرفیہ مبارک پور، اعظم گڑھ، یوپی، انڈیا۔

ولادت : واقعۂ فیل کے چھٹے سال 
شہادت : ١٨/ ذی الحجہ ٣٥ ھ بروز جمعہ 

1۔حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم، حضرت ابوبکر (صدیق)، حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہم احد پہاڑ چڑھے تو وہ کانپنے لگا،  نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اس پر پاؤں مار کر فرمایا:
اثْبُتْ أُحُدُ فَإنَّمَا عَلَيْكَ نَبِيٌّ وَ صِدِّيقٌ وَ شَهِيدانِ .(بخاری) 
اے احد ٹھہر جا ! (کیوں کہ) تجھ پر اس وقت ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید موجود ہیں۔ ( دو شہیدوں سے مراد حضرت عمر فاروق اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہما ہیں )
2 -ایک طویل حدیث میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا:
ألا أَسْتَحْيِي مِنْ رَجُلٍ تَسْتَحْيى منهُ الملائكةُ (مشکاۃ المصابيح) 
كیا میں اس شخص سے حیا نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں. یعنی عثمان سے۔
3_زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے، انھوں فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :
مرَّ بي عثمانُ وعندي مَلَكٌ من الملائكةِ فقال شهيدٌ يقتُلُه قومُه إنّا لنستَحْيي منه. (مجمع الزوائد)

میرے پاس سے عثمان کا گزر ہوا اور اس وقت ایک فرشتہ جو میرے پاس موجود تھا بولا: یہ (عثمان) شہید ہیں، انھیں ان کی قوم قتل کردے گی،ہم ان سے حیا کرتے ہیں. 
4۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ  سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
الحیاء من الإيمان وأحيٰى أمَّتي عثمان (ابن عساکر ) 
 حیا ایمان کا حصہ ہے اور میری امت میں سب سے زیادہ حیا دار عثمان ہیں.
5 - حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا :
عُثمانُ أحيٰى أمَّتي وأَكْرمُها. ( الجامع الصغير) 
عثمان میری امت میں سب سے زیادہ حیادار اور بزرگ ہیں. 
6۔حضرت عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی اکرم صلى الله تعالیٰ عليه وسلم غزوۂ تبوک کی تیاری کر رہے  تھے تو سیدنا عثمان ایک ہزار دینار لاۓ اور آپ ﷺ کی آغوش مبارک میں ڈال دیے۔ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ ان دیناروں کو  اُلٹ پلٹ کر رہے ہیں اور فرما رہے ہیں :
ما ضرَّ عثمانَ ما عَمِلَ بعدَ اليومِ مرَّتينِ. (ترمذى)

"آج کے بعد عثمان جو بھی عمل کریں انھیں نقصان نہ ہوگا"۔ حضور (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) نے یہ دو بار فرمایا. 
7۔حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آنے کی اجازت مانگی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: 
افْتَحْ لَهُ وَ بَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلیٰ بَلْوٰى تُصِيْبُهُ فَإِذَا عُثْمَان فَأخْبَرْتُه بِمَا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله تعالى عليه وسلم فَحَمِدَ اللّٰهَ ثُمَّ قَالَ: اَللّٰهُ الْمُسْتَعَانُ. (متفق عليه)
"اس (آنے والے) کے لیے دروازہ کھول دو، اور جنت کی خوش خبری دے دو۔ اور یہ بھی بتا دو کہ انھیں ایک مصیبت اور آزمائش پہنچے گی"۔ میں نے دیکھا کہ وہ عثمان ہیں ، میں نے انھیں نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا فرمان سنایا تو عثمان نے اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کی، اور فرمایا : مدد گار تو اللہ ہی ہے ۔ (بخاری) 
8۔سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرم ﷺ کی صاحب زادی (اپنی زوجۂ مطہرہ) سیدہ رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا کی شدید بیماری کے سبب اور سرکار دو عالم ﷺ کے حکم سے غزوۂ بدر میں شامل نہ ہوسکے، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
إنَّ لكَ أجْرَ رَجُلٍ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا، وسَهْمَهُ (بخارى) 
تیرے لیے بدر میں حاضر ہونے والے آدمی کے برابر اجر اور مال غنیمت ہے۔
9۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے کہ میں نے  رسول اللہ ﷺکو فرماتے سنا کہ:
"میرے بعد تم فتنے اور اختلاف میں مبتلا ہو جاؤ گے". کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! پھرہمیں ایسے حالات میں کیا کرنا چاہیے ؟
سید کو نینﷺ نے عثمان غنی (رضی اللہ تعالی عنہ) کی طرف اشارہ کر کے فرمایا:
عَلَيْكُمْ بِاالْأمِيْرِ وَ أصْحَابِه وَ هُوَ يُشِيّرُ إلٰى عثمانَ بِذٰلِكَ. (دلائل النبوة).
تم پر اس وقت امیر (عثمان) اور اس کے ساتھیوں کی اطاعت لازم ہے.

10۔سیدنا مرہ بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے اپنے بعد کے فتنوں کا ذکر کیا، اتنے میں ایک شخص کپڑا اوڑھے ہوئے وہاں سے گزرا تو حضور ﷺ نے فرمایا:
هَذا يومَئذٍ على الهدى فقُمتُ إليهِ فإذا هوَ عثمانُ بنُ عفّانَ (ترمذي) 
"یہ شخص اس دن ہدایت پر ہوگا"۔ میں نے اٹھ کر دیکھا تو وہ عثمان بن عفان تھے۔
11۔ بیعتِ رضوان کے موقعے پر جب کفار نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کو مکہ میں روک لیا اور حدیبیہ میں ان کے قتل کی افواہ پھیل گئی تو نبی کریم ﷺ نے بیعتِ رضوان لی تو اس وقت اپنے دائیں ہاتھ کے بارے میں فرمایا:
هذه يدُ عثمانَ فضرب بها على يدِهِ قال: هذه لعثمانَ (بخارى)۔
یہ عثمان کا ہاتھ ہے اور پھر اسے اپنے بائیں ہاتھ پر ما رکر فرمایا یہ بیعت عثمان کی طرف سے ہے۔
12 ۔جب سیدنا عثمان غنى نے اپنی اہلیہ سیدہ رقیہ بنت رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہجرت حبشہ کی، تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا :
والذي نفسي بيدِه إنَّه أولَ مَنْ هاجرَ بعد إبراهيمَ ولوطَ. ( الإصابة)۔
عثمان لوط اور ابراہیم ( علیہما السلام ) کے بعد پہلے شخص ہیں جنھوں نے (اپنی اہلیہ کے ساتھ) ہجرت کی. 
13 ۔سیدہ رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا کی وفات کے بعد رسول اللہ ﷺ نے اپنی دوسری صاحب زادی سیدہ ام کلثوم رضی اللہ تعالی عنہا کا نکاح حضرت عثمان غنى رضی اللہ تعالی عنہ کے ہمراہ کردیا ۔ پھر جب سیدہ ام کلثوم رضی اللہ تعالی عنہا کا وصال ہوگیا تو حضور ﷺ نے فرمایا :
زوِّجوا عثمانَ لو كانَت عندي ثالثةٌ لزوَّجْتُه وما زوَّجْتُه إلّا بوحيٍ منَ اللهِ عزَّ وجلَّ ( مجمع الزوائد)۔
لوگو! (اپنی بیٹیوں کی) عثمان سے شادی کردو، اگر میری تیسری لڑکی ہوتی تو ضرور اسے میں عثمان کے نکاح میں دے دیتا اور وہ نکاح حکم الہی سے ہی کرتا.

14-حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :
لوكان لي أربعونَ ابنةً لزوَّجتُهنَّ بعثمانَ واحدةً بعد واحدةٍ حتى لا يبقى منهنَّ واحدة. ( البداية والنهاية)۔
اگر میری چالیس بیٹیاں ہوتیں تو میں ایک ایک کر کے عثمان کی زوجیت میں دے دیتا یہاں تک ان میں ایک بھی باقی نہ رہتی. 
15۔حضرت عبدالله بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالی عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے پاس آکر عرض کی یارسولَ اللہ! فاطمہ کے شوہر میرے شوہر سے بہتر ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم خاموش رہے پھر فرمایا :
زوجُك يُحبُّه اللهُ ورسولُه ويُحِبُّ اللهَ ورسولَه. (مجمع الزوائد)۔
“بیٹی! تیرا شوہر عثمان تو وہ ہے جس سے اللہ اور اللہ کا رسول محبت کرتے ہیں، اور وہ بھی اللہ اوراللہ کے رسول سے محبت کرتا ہے.
16-ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنی صاحب زادی ام کلثوم سے فرمایا : اے بیٹی تم نے اپنے شوہر (عثمان) کو کیسا پایا ؟  انھوں نے کہا : بہتر پایا تو نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا :
إنَّهُ أشبَهُ النّاسِ بجدِّكِ إبراهيمَ وأبيكِ محمَّدٍ عليهِما السَّلامُ. (ابن عدى) 
 وہ (عثمان) لوگوں میں سب سے زیادہ تمھارے جد امجد ابراہیم (علیہ الصلاۃ و السلام) اور تمھارے باپ محمد( صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ) سے مشابہ ہیں.
17- حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
فَاِنَّهُ مِنْ اَشْبَهِ اَصْحَابِیْ بِیْ خُلُقًا.(طبرانی، المعجم الکبیر)۔
بے شک  عثمان میرے صحابہ میں اخلاق کے اعتبار سے سب سے زیادہ میرے مشابہ ہیں.


18 ۔حضرت طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺنے فرمایا :
لكل نبيٍّ رفيقٌ، ورفيقي – يعني في الجنَّةِ – عثمانُ (ترمذی) 
ہر نبی کے کچھ رفیق ہوتے ہیں،اور جنت میں میرا رفیق عثمان ہے ۔
19۔حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے نبی کریم ﷺ ایک شخص کی نماز جنازہ کے لیے تشریف لائے، لیکن آپ ﷺ نے نماز جنازہ نہ پڑھائی۔ عرض کی گئی کہ اس سے قبل ہم  نے کبھی نہیں دیکھا کہ حضور ﷺ نے کسی کی نماز جنازہ نہ پڑھائی ہو، تو فرمایا :
إنه كانَ يبغضُ عثمانَ، فأبغضهُ اللهُ (ترمذی)۔
یہ شخص عثمان سے بغض رکھتا تھا تو اللہ عزوجل اس کو ناپسند رکھتا ہے. 
20- ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا :
اللهمَّ إني قد رضيتُ عن عثمانَ فارضَ عنه (أبو نعيم، فضائل الخلفاء الأربعة)۔
اے اللہ ! میں عثمان سے خوش ہوں تو بھی ان سے راضی رہ. 
21 ۔رسول اللہ ﷺ نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا:
 يا عثمانُ، إنَّه لَعَلَّ اللَّهَ يُقَمِّصُكَ قميصًا، فإن أرادُوْكَ على خلعِهِ، فلا تَخلَعهُ لهم. (ترمذى)۔
اے عثمان! عن قریب اللہ عز وجل تجھے(خلافت کی ) ایک قمیص پہنائے گا۔ اگر اسے منافقین اتارنا چاہیں تو اسے نہ اتارنا۔
22- ابوسہلہ  سیدنا عثمان رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب باغیوں کے محاصرے والے دنوں میں سیدنا عثمان سے کہا گیا کہ آپ ان باغیوں سے جنگ کیوں نہیں کرتے ؟ تو سیدنا عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے جواب دیا :
 إنَّ رسولَ اللهِ - ﷺ - قد عهد إليَّ عهدًا، وأنا صابرٌ عليه.(ترمذى)۔
بے شک رسول اللہﷺ نے میرے ساتھ ایک وعدہ کیا تھا اور میں اس پر صابر و شاکر ہوں۔


مزید پڑھیں :


ایڈیٹر: مولانا محمد مبین رضوی مصباحی


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے