Advertisement

رمضان میں کھلم کھلا کھانے والوں کے لیے کیا حکم ہے؟


رمضان میں کھلم کھلا کھانے والوں کے لیے کیا حکم ہے؟

 مسئلہ : 

ماہ رمضان میں بہت سے لوگ کھلم کھلا کھاتے گھومتے رہتے ہیں اور روزہ کا کوئی لحاظ نہیں کرتے ان کے لئے شریعت کا کیا حکم ہے؟


الجواب :

ایسے لوگ جو کہ ماہ رمضان کے دنوں میں علانیہ قصداً بلا عذر کھاتے ہیں ظالم، جفا کار، سخت گنہگار، مستحق عذاب نار ہیں۔ بادشاہ اسلام کو حکم ہے کہ ایسے لوگوں کو قتل کر دے۔
درمختار میں ہے :
وَلَوْ أَكَلَ عَمْدًا شُهْرَةً بِلَا عُذْرٍ يُقْتَلُ. 
اسی کے تحت شامی جلد دوم صفحہ 110 میں ہے :
قال الشرنبلالي :
 لِأَنَّهُ مُسْتَهْزِئٌ بِالدِّينِ أَوْ مُنْكِرٌ لِمَا ثَبَتَ مِنْهُ بِالضَّرُورَةِ وَلَا خِلَافَ فِي حِلِّ قَتْلِهِ وَالْأَمْرِ بِهِ۔ 
اور جہاں بادشاہ اسلام نہ ہو مسلمانوں پر لازم ہے کہ ایسے لوگوں پر سختی کریں اور ان کا بائیکاٹ کریں ورنہ وہ بھی گنہگار ہوں گے۔
قال اللّٰه تعالٰی :
  وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ. ( پاررہ : 7 ، رکوع : 14 )۔ وھو تعالی اعلم۔ 

حوالہ : 

فتاوی فیض الرسول جلد سوم ، صفحہ : 134 ، مطبوعہ : شبیر برادرز اردو بازار لاہور۔


نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔


مزید پڑھیں :



ایڈیٹر: مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے