Advertisement

قرآن پاک کی قسم شرعی قسم ہے یا نہیں ؟ از مولانا محمد شان رضا مصباحی


قرآن پاک کی قسم شرعی قسم ہے یا نہیں ؟

مسئلہ : 

قرآن پاک کی قسم شرعی قسم ہے یا نہیں؟ 

بسم الله الرحمن الرحیم 


 الجواب :

 قرآن پاک بمعنی کلام اللہ صفات باری تعالیٰ سے ہے  اور صفات باری تعالیٰ کے ذریعے قسم کا مدار عرف پر ہوتا ہے لہذا جس زمانے میں قرآن پاک کی قسم کھانا متعارف ہو جائے اس زمانے میں قرآن کی قسم شرعی قسم مانی جاۓ گی، ہمارے موجودہ زمانے میں چونکہ قرآن پاک کی قسم کھانا عرف میں بکثرت شائع و ذائع ہے اس لیے قرآن پاک کی قسم کھانے والا حانث ہونے کی صورت میں کفارہ دے گا 
فقہائے متقدمین نے اپنے زمانے کے عرف کے لحاظ سے قرآن کی قسم کھانے سے قسم نہ ہونے کا فتویٰ دیا تھا اس کی وجہ یہی ہے کہ اس وقت قرآن کی قسم کھانا متعارف نہ تھا
  فتاویٰ ہندیہ میں ہے  :  
 و الأصح أن المعتبر في ذكر الصفات هو‍ العرف كذا في شرح النقاية للبرجندي ( كتاب الأيمان،  الباب الثاني فيما يكون يمينا وفيما لا يكون يمينا، ج : ٢ ۔ ص:  ٥٢ ).
         در مختار میں ہے : 
ولا يخفى أن الحلف بالقرآن متعارف الآن فيكون يمينا ، وأما الحلف بكلام الله فيدور مع العرف ( كتاب الأيمان، ج : ٥ ، ص: ٤٨٤).
         البتہ مصحف شریف کی قسم غیر اللہ کی قسم کے تحت داخل ہے اس لئے  اس کی قسم جائز نہیں اور کھانے والا عدم ایفا کی صورت میں حانث نہ ہوگا کیونکہ مصحف شریف اللہ تعالی کی صفت نہیں ۔ 
  چنانچہ علامہ ابن عابدین شامی رحمہ اللہ اس باب میں علامہ عینی کے موقف : " وعندی أن المصحف یمین لا سیما في زماننا" پر تعاقب فرماتے ہوۓ لکھتے ہیں:  
و فيه نظر ظاهر اذ المصحف ليس صفة الله حتى يعتبر فيه العرف وإلا لكان الحلف بالنبي والكعبة يمينا لانه متعارف وكذا بحياة رأسك ونحوه ولم يقل به احد........ نعم إن قال: أقسم بما في هذا المصحف من كلام الله تعالى ينبغي أن يكون يمينا . ( شامي، كتاب الأيمان، مطلب في القرآن، ج:٥، ص: ٤٨٥).
والله اعلم ور سولہ الاکرم.

کتبہ : 

محمد شان رضا مصباحی بریلی 

المتخصص فی الحدیث بالجامعۃ الاشرفیہ مبارک فور ، اعظم جراہ ، یوفی ۔

الجواب صحیح : 

مفتی محمد نسیم مصباحی
الاستاذ : الجامعۃ الاشرفیہ مبارک فور ، اعظم جراہ ، یوفی ۔


مزید پڑھیں : 



ایڈیٹر: مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے