حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں دل بر، دل ربا اور
معشوق کا لفظ استعمال کرنا کیسا ہے ؟
مسئلہ :
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں دل بر ، دل ربا اور معشوق کا لفظ استعمال کرنا کیسا ہے ؟
الجواب :
امتی اپنے اعتبار سے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو دل بر ، دل ربا معشوق کہہ سکتا ہے ۔ عرف عام میں ان تینوں کے معنی محبوب کے ہیں مگر اللہ تعالی کی طرف نسبت کرتے ہوۓ ان تینوں میں سے کسی کا اطلاق صحیح نہیں ۔ یعنی یہ کہنا جائز نہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ سلم اللہ تعالی کے دل بر ، دل ربا معشوق ہیں ۔ اس لیے کہ دل بر دل رہا کہنے میں باری تعالی کے لیے ایہام تجسم ہے اور معشوق کہنے میں اثبات نقص ۔ کیوں کہ عشق کا حقیقی معنی محبت کی وہ منزل ہے جس میں جنون پیدا ہو جاۓ ۔
فتاوی رضویہ میں ہے :
( مسئلہ اولی ) اللہ تعالی کو عاشق اور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا معشوق کہنا جائز ہے یا نہیں ؟
الجواب نا جائز ہے کہ معنی عشق اللہ عز وجل کے حق میں محال قطعی ہیں اور ایسا لفظ. ورود ثابت شرعی حضرت عزت کی شان میں بولنا منوع ع قطعی ۔
ردالمحتار میں ہے :
" مجرد ايهام المعنى المحال كاف في المنع . " واللہ تعالی اعلم.
حوالہ :
فتاوی شارح بخاری ، جلد اول ، صفحہ : 281 ، مطبوعہ : دائرۃ البرکات ، گھوسی ، ضلع مئو۔
0 تبصرے
السلام علیکم
براے کرم غلط کمینٹ نہ کریں
شکریہ