Advertisement

صرف عاشوراء کا ایک روزہ رکھنے کا حکم | یوم عاشوراء کے روزے کی فضیلت

 
صرف عاشوراء کا ایک روزہ رکھنے کا حکم | یوم عاشوراء کے روزے کی فضیلت


مسئلہ :


کیا فرماتے ہیں مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ جواشخاص سنت جماعت ہوں وہ منت، تعزیہ و عَلَم و مہندی کی مانتے ہیں، ان کو اصل تعزیہ دارکے تعزیہ پر لے جا کر چڑھاتے ہیں اور شیرینی اور کھانا ہرقسم کا لے جا کروہاں فاتحہ دیتے ہیں اور اس کو بطورتبرک کے تقسیم کرتے ہیں اور گھر سے لے جاتے وقت چارچارقدم پرمرثیہ بآواز بلند پڑھتے ہیں اور ڈھول تاشے مجیرے وغیرہ کی آواز بلند ہوتی ہے اوراکثرچھاتی کوٹتے ہیں اس کوماتم قراردیتے ہیں، اکثرعورات کو دیکھا ہے کہ سات و نو تاریخ  کی شام سے اور دس کی فجر سے گشت کرتی ہیں عَلَم و مہندی وتعزیہ اور آدمیوں وغیرہ کا نظارہ کرتی ہیں اور اکثر عشرہ کو صبح سے شام تک جس کو کربلا شریف قراردیا ہے ہرایک تماشے دیکھتے ہیں اکثرلوگ اور عورات تعزیہ کو دفن کرکے روٹی اور شیرنی قبرپررکھ کرماتم کرتے اور پھر فاتحہ دیتے ہیں، دیگر زید سنت جماعت ہو کر تعزیہ پرجا کر ذکر شہادت یعنی جس کو مجلس قراردیتے ہیں شوق سے جاکر پڑھتے ہیں مرثیہ بھی، دیگرایک گاؤں سے دوسرے گاؤں میں یا ایک محلہ سے دوسرے محلہ میں تخت یاعَلَم وغیرہ جائے عمرودیکھنے نہ جائے اور شرکت تربت دے، دیگر بکرکہتا ہے کہ ان یوم میں فاتحہ سوائے امام حسین علیہ السلام کے اور کسی پیغمبر اوراولیاء کرام کی نہیں ہوگی۔ دیگرزید کہتا ہے کہ تخت اورتعزیہ وغیرہ کا کام اور خوشنمائی دیکھنے جائے توکوئی نقصان نہیں ہے۔ دیگرزید کہتا ہے کہ دس یوم روزہ رکھنا حرام ہے کیونکہ یزید کی ماں نے بغرض لڑائی جیت کے رکھی تھی۔ 
ان سب سوالوں کا شرع میں کیا حکم ہے؟

الجواب:


عَلَم، تعزیے، مہندی، ان کی منت، گشت، چڑھاوا، ڈھول، تاشے، مجیرے، مرثیے، ماتم، مصنوعی کربلا کو جانا، عورتوں کا تعزیے دیکھنے کو نکلنا، یہ سب باتیں حرام و گناہ و ناجائز ومنع ہیں۔ فاتحہ جائزہے روٹی شیرینی شربت جس چیز پر ہو، مگرتعزیہ پررکھ کریا اس کے سامنے ہونا جہالت ہے اور اس پرچڑھانے کے سبب تبرک سمجھنا حماقت ہے ہاں تعزیہ سے جدا جوخالص سچی نیت سے حضرات شہدائے کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم کی نیاز ہو وہ ضرور تبرک  ہے،   وہابی خبیث کہ اسے خبیث کہتا ہے خود خبیث ہے۔ تعزیہ داروں کے شربت میں بھی شرکت نہ کرے کہ تعزیہ میں شرکت سمجھی جائے گی بلکہ الگ شربت کرے اور آج کل کہ جاڑے کا موسم ہے شربت کی جگہ چائے ہونا چاہئے۔ محرم وغیرہ ہروقت ہرزمانہ میں تمام انبیاء واولیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کی نیاز اورہرمسلمان کی فاتحہ جائز ہے اگرچہ خاص عشرہ کے دن ہو۔ بکرغلط کہتا ہے اور شریعت مطہرہ پرافتراء کرتا ہے، جو کام نا جائز ہے اسے تماشے کے طورپر دیکھنے جانا بھی گناہ ہے۔ عشرہ محرم کے روزے بہت ثواب نہایت افضل ہے۔  حدیثوں میں ان کی فضیلت ارشاد ہوئی ہے خصوصًا دسویں محرم کاروزہ کہ سال بھر کے روزوں کے برابر ثواب ہے اور ایک سال کے گناہوں کی معافی ہے۔ زید  جھوٹا ہے اور شرع شریف پرافتراء کرتا ہے کہ ان روزوں کو حرام  بتاتا ہے۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔

حوالہ : 

فتاوی رضویہ ، جلد : 24 ، صفحہ : 499 و 500 ، مطبوعہ : رضا فاؤنڈیشن ، جامعہ نظامیہ رضویہ ، لاہور ، پاکستان۔ 

نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔


مزید پڑھیں : 



ایڈیٹر: مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے