Advertisement

کرتا قمیص شیروانی کا بٹن لگائے بغیر نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے یا تحریمی ؟ نماز کے مسائل

کرتا قمیص شیروانی کا بٹن لگائے بغیر نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے یا تحریمی ؟ نماز کے مسائل

کرتا قمیص شیروانی کا بٹن لگائے بغیر نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے یا تحریمی ؟


مسئلہ : 

کرتا قمیص شیروانی کا بٹن لگائے بغیر نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ اگر مکروہ ہے تو تنزیہی ہے یا تحریمی ؟


الجواب :

اگر بٹن نہ لگانے کی وجہ سے سینہ کھلا رہا تو مکروہ تحریمی ورنہ تنزیہی۔
شامی میں ہے:
لو أدخل يديه في كميه ولم يشد وسطه أو لم يزر أزراره فهو مسيء لأنه يشبه السدل. (۳۴۹/۲)
کرتے یا جبے کی آستین میں ہاتھ ڈالا مگر بٹن نہ لگایا تو برا کیا کہ یہ بھی سدل ثوب کے ہی مشابہ ہے۔
در مختار میں ہے:
كره تحريما سدل ثوبه أي إرساله بلا لبس معتاد ۔ (در مختار : ۳۴۹/۲)
مشکاۃ شریف میں ہے:
عن سلمة بن الأكوع قال قلتُ: يا رسولَ اللهِ، إنِّي رجلٌ أصيدُ، أفأصلِّي في القميصِ الواحِدِ؟ قال: نعَمْ، وازرُرْه ولو بشوكةٍ ۔ ( الکامل فی الضعفاء : ۳۳۱۹/۶ )
سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یارسول اللہ میں شکاری آدمی ہوں تو کیا میں ایک ہی قمیص میں نماز پڑھ لیا کروں ؟  فرمایا : ہاں، گریبان بند کرلیا کرو چاہے کانٹے سے ہی ہو۔ واللہ تعالیٰ اعلم.

حوالہ : 

فتاوی بحر العلوم جلد اول ، صفحہ : ۴۴۵ و ۴۴۶ ، مطبوعہ : شبیر برادرز ، اردو بازار ، لاہور۔


نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔

مزید پڑھیں : 



ایڈیٹر: مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے