مسئلہ:
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ بنا برشوکت ودبدبہ اسلام تعزیہ بنانا اور نکالنا وعَلَم وبیرق اور مہندی وغیرہ نکالنا جائزہے یا نہیں ؟ نیز تعزیہ کوحاجت رواسمجھنا یا یہ کہنا کہ تعزیہ ہماری منت کا ہے اگربند کریں نہ بنائیں توہمارا نقصان اولاد و مال ہوگا، کیسا ہے؟ تعزیہ دار یا تعزیہ پرست کے ہاتھ کا ذبیحہ کھانا درست ہے یا نہیں ؟
الجواب:
عَلَم، تعزیہ، بیرق، مہندی جس طرح رائج ہیں بدعت ہیں اور بدعت سے شوکت اسلام نہیں ہوتی، تعزیہ کو حاجت روا یعنی ذریعہ حاجت رواسمجھنا جہالت پرجہالت ہے اور اسے منت جاننا اور حماقت، اور نہ کرنے کو باعث نقصان خیال کرنا زنانہ وہم ہے، مسلمان کو ایسی حرکات وخیال سے باز آناچاہئے، بایں ہمہ تعزیہ دار مسلمان ہے اور اس کے ہاتھ کا ذبیحہ ضرورحلال ہے کوئی جاہل ساجاہل مسلمان بھی تعزیہ کو معبود نہیں جانتا، تعزیہ پرست کا لفظ وہابیہ شرک پرست کی زیادتی ہے جس طرح تعظیم وتکریم مزارات طیبہ پرمسلمانوں کو قبرپرست کا لقب دیتے ہیں، یہ سب اُن کا جہل وظلم ہے۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
حوالہ:
فتاوی رضویہ، جلد: 24، صفحہ: 507، مطبوعہ: رضا فاؤنڈیشن جامعہ نظامیہ رضویہ،اندرون لوہاری دروازہ،لاہور۔
نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔
0 تبصرے
السلام علیکم
براے کرم غلط کمینٹ نہ کریں
شکریہ