Advertisement

معترضہ آیاتِ جہاد، معنیٰ و مفہوم، شانِ نزول، پس منظر، سولہویں اور آخری قسط از مولانا بدر الدجیٰ مصباحی


معترضہ آیات جہاد

 (معنی و مفہوم، شان نزول، پس منظر)

ماقبل سے پیوستہ

سولہویں اور آخری قسط


تحریر : مولانا بدر الدجیٰ رضوی مصباحی

پرنسپل : مدرسہ عربیہ اشرفیہ ضیاء العلوم خیرآباد، ضلع مئو، یوپی، الہند۔



     وَمِنَ ٱلَّذِينَ قَالُوٓاْ إِنَّا نَصَٰرَىٰٓ أَخَذْنَا مِيثَٰقَهُمْ فَنَسُواْ حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُواْ بِهِۦ فَأَغْرَيْنَا بَيْنَهُمُ ٱلْعَدَاوَةَ وَٱلْبَغْضَآءَ إِلَىٰ يَوْمِ ٱلْقِيَٰمَةِ ۚ وَسَوْفَ يُنَبِّئُهُمُ ٱللَّهُ بِمَا كَانُواْ يَصْنَعُونَ (المائدة، 14)
     اور وہ جنہوں نے دعوی کیا کہ ہم نصاری ہیں ہم نے ان سے عہد لیا تو وہ بھلا بیٹھے بڑا حصہ ان نصیحتوں کا جو انہیں دی گئیں تو ہم نے ان کے آپس میں قیامت کے دن تک بیر اور بغض ڈال دیا اور عنقریب اللہ انہیں بتا دے گا جو کچھ کرتے تھے۔ (کنز الایمان)
     یہودیوں کی عہد شکنی اور خصائل قبیحہ بیان کرنے کے بعد اللہ تبارک و تعالی نے اس آیت میں نصاریٰ کے برے اعمال و افعال اور ان کی مذموم خصلتوں کو بیان فرمایا ہے۔ یہودیوں نے اللہ تبارک و تعالی سے عہد و پیمان کیا تھا کہ ہم اللہ اور اس کے انبیاء و رسولوں پر ایمان لائیں گے اور ان کے جاری کردہ احکام پر عمل کریں گے لیکن انہوں نے اس عہد و پیمان کو بالائے طاق رکھ دیا۔ حضرت موسی کے بعد آنے والے انبیاء کی انہوں نے نہ صرف یہ کہ تکذیب کی بلکہ بہت سے نبیوں کو انہوں نے قتل بھی کر دیا۔ توریت میں حضور سید عالم ﷺ کی نعت اور ان کے اوصاف بیان کئےگۓ تھے اس میں ان لوگوں نے تحریف کر دی۔ توریت میں انہیں حکم دیا گیا تھا کہ جب آخری نبی مبعوث ہو تو یہ اس پر ایمان لائیں لیکن انہوں نے اس پر عمل نہیں کیا۔ اور انہیں جھٹلا دیا اور یہی نہیں کہ جھٹلا دیا بلکہ حضور علیہ الصلوة والسلام کے خلاف انہوں نے درپردہ سازشوں کا ایک جال سا پھیلا دیا۔
     سورۀ مائدہ کی آیت 14 میں اللہ تبارک و تعالی فرماتا ہے کہ ہم نے یہودیوں کی طرح نصاری سے بھی عہد لیا تھا کہ وہ اللہ و رسول پر ایمان لائیں گے اور اعمالِ حسنہ کے بجا لانے میں کوئی کوتاہی نہیں کریں گے اور ایک قول یہ ہے کہ اللہ تعالی نے انجیل میں ان سے عہد لیا تھا کہ یہ آخری نبی محمدﷺ پر ایمان لائیں گے لیکن ان لوگوں نے اس عہد کو بالاے طاق رکھ دیا اور خواہشاتِ نفس کی پیروی کی جس کی وجہ سے ان میں اختلاف پیدا ہو گیا اور اللہ تعالی نے ان میں قیامت تک کے لئے عداوت پیدا کر دی یا یہود و نصاری کے مابین عداوت پیدا کر دی اور آیت کے اخیر میں اللہ تعالی نے ان پر وعیدِ شدید قائم کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم انہیں جلد ہی بتا دیں گے کہ یہ کیا کرتے تھے یعنی ہم انہیں اس عہد و پیمان کی خلاف ورزی کرنے اور نصائح کے بھلا دینے پر سخت سزا سے دوچار کریں گے۔ اور اللہ تعالی نے صدرِ آیت "وَمِنَ ٱلَّذِينَ قَالُوٓاْ إِنَّا نَصَٰرَىٰٓ" سے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ یہ بزعمِ خویش خود کو نصاریٰ یعنی انصار اللہ کہتے ہیں جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے اس لئے کہ اگر یہ اپنے دعوی میں سچے ہوتے تو اللہ تعالی کی اطاعت و فرماں برداری اور اس کے احکام کی بجا آوری پر ثابت قدم رہتے اور اس سے کئے ہوئے عہد کو فراموش نہیں کرتے لیکن انہوں نے سب کچھ بالائے طاق رکھ دیا۔
     عہد و پیمان کی خلاف ورزی اور مملکتوں کے مابین طے شدہ میثاق کی منسوخی یا عدم بجا آوری کو آج کی دنیا بھی بدترین جرم تصور کرتی ہے جس سے بسا اوقات اقتصادی ناکہ بندی سے لے کر جنگ کی نوبت آ جاتی ہے اسی طرح ریاست اور شہریوں کے مابین طے پائے گئے معاہدے پر فریق یا فریقین کے عمل نہ کرنے کی صورت میں امن و امان کا مسئلہ کھڑا ہو جاتا ہے اور غالب فریق مغلوب کو مٹانے کے درپے ہو جاتا ہے جس کا نتیجہ بسا اوقات قید و بند اور ہلاکت تک پہونچ جاتا ہے۔
      اسی تناظر میں سورۀ مائدہ کی آیت 14 اور اس سے ماقبل کی آیات کو بھی سمجھنا چاہیے اور اس پر ایمان رکھنا چاہیے کہ قرآن اللہ کی کتاب اور اس کا کلام ہے جس میں کسی طرح کا رد و بدل، تحریف یا آمیزش نہیں ہو سکتی اور یہ رہتی دنیا تک بنی آدم کے لئے ہدایت اور خیر و فلاح کا ضامن ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     بفضلہ تعالی آخری قسط(16) کے اجرا کے ساتھ مقررہ 26 آیات جہاد و غیر جہاد کی تفسیر کا کام مکمل ہو گیا ہے ان شاء اللہ تعالی ہمارے عزیز مولانا سراج احمد سلمہ دہلی آخری 6 اقساط کا بھی جلد ہی انگلش میں ٹرانسلیشن کر دیں گے پھر انہیں بھی فیس بک پر جاری کر دیا جائے گا ان اقساط کا ابھی ہندی میں ٹرانسلیشن نہیں ہو پایا ہے اگر اللہ نے چاہا تو یہ کام بھی ہو جائے گا۔  
     بہتر ہے کہ نظر ثانی کے بعد ان اقساط کو کتابی شکل دی جائے اور ملک میں رائج تین زبانوں اردو، ہندی اور انگلش میں اسے شائع کیا جائے تاکہ خلقِ کثیر اس سے استفادہ کرے بالخصوص برادران وطن پر یہ واضح ہو جائے کہ قرآن نفرت اور آتنک کا داعی نہیں ہے بلکہ یہ امن و امان کا پیغامبر اور نقیب ہے۔
    دعا کریں کہ اللہ تعالی اس کام کے اتمام کی سبیل پیدا فرما دے !!!




ایڈیٹر: مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے