Advertisement

کیا روزے کی نیت رات سے کرنا ضروری ہے؟ | کیا روزے کی نیت سحری کے بعد کی جاسکتی ہے؟


کیا روزے کی نیت رات سے کرنا ضروری ہے؟ | کیا روزے کی نیت سحری کے بعد کی جاسکتی ہے؟

مسئلہ : 

کیا روزہ کی نیت رات سے کرنا ضروری ہے ؟ اگر کسی نے دس بجے دن تک کچھ کھایا پیا نہیں اور اس وقت روزہ کی نیت کر لی تو اس کا روزہ ہوگا یا نہیں ؟

الجواب :

ادائے رمضان کا روزہ اور نذر معین ونفلی روزہ کی نیت رات سے کرنا ضروری نہیں۔ اگر ضحوۂ کبریٰ یعنی دوپہر سے پہلے نیت کر لی تب بھی یہ روزے ہو جائیں گے اور ان تین روزوں کے علاوہ قضائے رمضان نذر غیر معین اور نفل کی قضا وغیرہ کے روزوں کی نیت عین اجالا شروع ہونے کے وقت یا رات میں کرنا ضروری ہے۔ ان میں سے کسی روزہ کی نیت اگر دس بجے دن میں کی تو وہ روزہ نہ ہوا۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
جاز صوم رمضان، والنذر المعين، والنفل بنية ذلك اليوم أو بنية مطلق الصوم أو بنية النفل من الليل إلى ما قبل نصف النهار، وهو المذكور في الجامع الصغير......وشرط القضاء والكفارات أن يبيت ويعين كذا في النقاية. وكذا النذر المطلق هكذا في السراج الوهاج. ملتقطا [الفتاوى الهندية، ج: ١، ١٩٥، ١٩٦، دار الفكر بيروت]
اور درمختار میں ہے:
يصح أداء صوم رمضان والنذر المعين والنفل بنية من اللیل إلى الضحوة الکبرى والشرط للباقي من الصيام قران النية للفجر ولو حكما وھو تبييت النية. اھ تلخيصا. [ابن عابدين، رد المحتار على الدر المختار، ٢/٣٧٧، دار الفكر بيروت]
هذا ما عندي وهو سبحانه وتعالى أعلم بالصواب وإليه المرجع والمآب.

حوالہ : 

فتاوی فیض الرسول ، جلد سوم ، صفحہ: 133 ، مطبوعہ : شبیر برادرز اردو بازار لاہور۔


نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔


مزید پڑھیں : 



ایڈیٹر : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے